راولپنڈی (اسٹاف رپورٹر) ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ اگر بھارت نے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کی تو آزادیٔ کشمیر کی صورت میں پاکستان کے حصے میں چھ دریا آئیں گے۔
آرٹس کونسل کراچی میں تین روزہ “آرٹس المنائی فیسٹیول 2025” کا رنگا رنگ آغاز
الجزیرہ ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے انکشاف کیا کہ پاکستان نے حالیہ کشیدگی کے دوران دشمن کے 26 اہداف منتخب کیے اور انہیں کامیابی سے نشانہ بنایا۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ عالمی قوتیں — امریکا، چین، سعودی عرب، قطر، اور متحدہ عرب امارات — جانتی ہیں کہ دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان جنگ کا انجام ہولناک ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کئی برسوں سے جنگی جنون میں مبتلا ہے اور اپنی انتہاپسند سوچ کے ذریعے پورے خطے کے امن کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔ پاکستان نے دانشمندی سے کشیدگی کو بڑھنے سے روکا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت کی سیاست اقلیتوں کے خلاف ظلم پر مبنی ہے، اور یہی ظلم خود بھارت کے اندر ردِعمل پیدا کر رہا ہے، جس کا الزام وہ پاکستان پر لگا کر بیرونی مسئلہ بنا دیتا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ کشمیر ایک بین الاقوامی مسئلہ ہے اور اس کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق ہونا چاہیے۔ بھارت کشمیر کو طاقت کے ذریعے اندرونی معاملہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جو کہ ناقابلِ قبول ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ صرف کوئی پاگل ہی یہ سوچ سکتا ہے کہ وہ پاکستان کے 24 کروڑ عوام کا پانی بند کر سکتا ہے۔ کشمیر سے نکلنے والے چھ دریا قدرتی طور پر پاکستان کے لیے اہم ہیں، اور اگر کشمیر پاکستان کا حصہ بنتا ہے تو یہ تمام دریا پاکستان کے ہوں گے، بھارت صرف ایک زیریں دھارا ریاست (lower riparian state) بن کر رہ جائے گا۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ چین بھی اس تنازع کا فریق ہے، اور بھارت کو اس حساس صورتحال کا ادراک ہونا چاہیے۔ پاکستان اور چین دہائیوں سے ایک دوسرے کے شراکت دار ہیں اور امن و ترقی کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے خبردار کیا کہ اگر بھارت نے دوبارہ جارحیت کی تو پاکستان کا ردعمل اس بار کہیں زیادہ شدید اور فوری ہوگا۔