میر علی واقعے پر آئی ایس پی آر کا ردعمل سیکیورٹی فورسز پر الزامات بے بنیاد ابتدائی تحقیق میں بھارتی حمایت یافتہ گروہ ملوث قرار

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے 19 مئی کو خیبرپختونخوا کے ضلع میر علی میں پیش آنے والے واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ واقعے کی جامع تحقیقات جاری ہیں، اور سیکیورٹی فورسز پر لگائے گئے الزامات کو سراسر جھوٹ، بے بنیاد اور من گھڑت قرار دیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر صحت کا جنیوا میں ورلڈ ہیلتھ اسمبلی سے خطاب بھارتی جارحیت اسرائیلی ظلم اور صحت عامہ پر خطرات پر دوٹوک مؤقف

آئی ایس پی آر کے مطابق:

"بدقسمتی سے واقعے میں کچھ شہری جانوں کا ضیاع ہوا، جس پر افسوس ہے، لیکن فورسز پر الزامات حقیقت سے مطابقت نہیں رکھتے۔”

انہوں نے واضح کیا کہ الزامات کے فوری بعد ایک جامع اور غیرجانبدار تحقیقات کا آغاز کیا گیا، جس کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق:

"فتنہ الخوارج نامی دہشت گرد گروہ، جو بھارتی سرپرستی میں کام کر رہا ہے، اس کارروائی میں ملوث پایا گیا۔”

مقامی ردعمل

واقعے کے بعد شمالی وزیرستان میں عوامی غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔ خیبرپختونخوا کے وزیر ریلیف، حاجی نیک محمد داوڑ نے واقعے میں تین بچوں کی ہلاکت اور خواتین کے زخمی ہونے کی شدید مذمت کی۔

انہوں نے فیس بک پر بیان دیا:

"میں پہلے بھی خیبر پختونخوا اسمبلی کے فلور پر کہہ چکا ہوں کہ جنگی کارروائیاں اور آپریشن شہری علاقوں سے باہر رکھے جائیں، تاکہ معصوم خواتین اور بچوں کو نقصان نہ پہنچے۔”

عوامی احتجاج

واقعے کے بعد متاثرہ علاقہ ہرمز میں مقامی افراد نے دھرنا دیا اور مطالبہ کیا کہ اس واقعے کی غیر جانبدار تحقیقات کی جائیں اور ذمہ داروں کا تعین کیا جائے۔

نتیجہ:
واقعے پر تحقیقات جاری ہیں، اور فوجی ذرائع نے ابتدائی طور پر خارجی حمایت یافتہ دہشت گرد عناصر کو مورد الزام ٹھہرایا ہے۔ تاہم، عوامی نمائندوں اور مقامی افراد نے شہری تحفظ کو یقینی بنانے پر زور دیا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ واقعہ سلامتی، شفافیت اور اعتماد کے تناظر میں ایک نازک موڑ بن چکا ہے۔

13 / 100 SEO Score

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!