محصور غزہ ایک بار پھر خون میں نہلا دیا گیا، جہاں اسرائیلی فضائی حملوں میں صرف 24 گھنٹوں کے دوران 120 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ دو روزہ بمباری کے نتیجے میں شہید بچوں کی تعداد 45 تک پہنچ چکی ہے، جس پر عالمی سطح پر غم و غصے کے باوجود کوئی مؤثر اقدام نظر نہیں آ رہا۔
کراچی: پاور ہاؤس چورنگی پر ٹرک کی ٹکر سے 12 سالہ بچہ جاں بحق، 15 سالہ نوجوان شدید زخمی
غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے مطابق، اسرائیلی جارحیت کا سلسلہ گزشتہ روز طلوع آفتاب سے جاری ہے اور ہلاکتوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
انسانی بحران کی شدت اور شہادتوں میں اضافے کے بعد حماس نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کو اس "سفاکانہ جارحیت” پر جوابدہ بنائے۔ حماس کے مطابق امدادی سامان کی بحالی مذاکرات کے آغاز کے لیے کم از کم شرط ہے، جبکہ اسرائیل نے 2 مارچ سے غزہ کو امداد کی فراہمی معطل کر رکھی ہے۔
یونیسف کا شدید ردعمل
اقوامِ متحدہ کے بچوں کے ادارے یونیسف کی سربراہ کیتھرین رسل نے بھی شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کو دو دن میں 45 بچوں کے قتل پر چونک جانا چاہیے تھا، مگر افسوس کہ اس ہولناک ظلم کو بے حسی سے نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق غزہ میں 10 لاکھ سے زائد بچے قحط، بھوک، پانی اور دوا کی کمی کا سامنا کر رہے ہیں، اور ان کے لیے کوئی جگہ محفوظ نہیں۔
مائیکروسافٹ کی وضاحت
دوسری جانب، امریکی ٹیکنالوجی کمپنی مائیکروسافٹ نے ایک داخلی جائزے کے بعد اعلان کیا ہے کہ اس کی ٹیکنالوجی کو غزہ میں شہریوں کو نشانہ بنانے یا نقصان پہنچانے کے لیے استعمال کیے جانے کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔
کمپنی نے تصدیق کی کہ وہ اسرائیلی وزارت دفاع کو سافٹ ویئر، کلاؤڈ انفرا اسٹرکچر اور اے آئی سروسز فراہم کرتی ہے، تاہم یہ ایک معیاری تجارتی تعلق ہے اور اس کا فوجی کارروائیوں سے کوئی براہِ راست تعلق ثابت نہیں ہوا۔
غزہ میں جاری قتل عام، بالخصوص بچوں کے خلاف بڑھتے مظالم، عالمی ضمیر کے لیے ایک امتحان بنتے جا رہے ہیں، مگر تاحال کوئی عملی اقدام سامنے نہیں آیا۔