کراچی (نمائندہ خصوصی): ضلع وسطی میں تجاوزات کے بڑھتے ہوئے مسئلے کے حل کے لیے ضلعی انتظامیہ نے اپنی حکمت عملی میں تیزی لانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر ضلع وسطی طحہ سلیم کی زیر صدارت منعقدہ اہم اجلاس میں تجاوزات کے خاتمے کے لیے تمام متعلقہ اداروں کو متحرک کردار ادا کرنے کی سخت ہدایات جاری کی گئیں۔
بھارتی جارحیت کے خلاف وطن کے محافظوں کی عظیم قربانی — دو مزید سپاہی شہید، شہداء کی تعداد 13 ہوگئی
اجلاس میں تمام اسسٹنٹ کمشنرز، میونسپل کمشنرز، ڈائریکٹرز، ایس پی محمود خان اور ڈائریکٹر اینکروچمنٹ صائم عمران نے شرکت کی۔ طحہ سلیم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ضلع وسطی میں تجاوزات کی موجودگی شہریوں کے لیے شدید مشکلات پیدا کر رہی ہے، جسے ہر قیمت پر ختم کیا جائے گا۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب تک کی کارکردگی تسلی بخش نہیں ہے اور کسی بھی قسم کی غفلت یا نرمی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ڈپٹی کمشنر نے واضح کیا کہ "چوکیداراں سسٹم” دراصل تجاوزات مافیا کی ریڑھ کی ہڈی ہے، جس کا خاتمہ اب ناگزیر ہو چکا ہے۔
ڈپٹی کمشنر نے تمام متعلقہ اداروں کو ہدایت دی کہ وہ ایک صفحے پر آ کر مشترکہ، منظم اور مؤثر اینٹی اینکروچمنٹ آپریشن کریں، تاکہ تجاوزات کے مسئلے کو مستقل بنیادوں پر حل کیا جا سکے۔
انہوں نے بتایا کہ اب تک کے ایم سی کے ڈائریکٹر کی جانب سے 11 ایف آئی آرز درج کروائی جا چکی ہیں جبکہ تمام ٹاؤنز کے ڈائریکٹرز کو بھی مزید ایف آئی آرز درج کرانے کی ہدایت دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی نے سیاسی دباؤ یا سفارش کے ذریعے کارروائی میں خلل ڈالنے کی کوشش کی تو سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔
اجلاس میں ایک اہم پیشرفت کے تحت نارتھ کراچی میں مرکزی ڈمپنگ پوائنٹ قائم کرنے کا اعلان بھی کیا گیا، جہاں تجاوزات کے دوران ضبط کیا گیا تمام سامان رکھا جائے گا۔ اس موقع پر طحہ سلیم نے واضح کیا کہ ضبط شدہ سامان کسی بھی صورت میں واپس نہیں دیا جائے گا، تاکہ ماضی کی غلطیوں کو دہرایا نہ جائے۔
آخر میں ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ ضلع وسطی کو تجاوزات سے پاک کرنے کے لیے یہ مہم بلا تعطل اور بلا امتیاز جاری رہے گی، اور شہریوں کے تعاون سے اسے کامیابی سے ہمکنار کیا جائے گا۔