وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار کی زیر صدارت سیف سٹی پروجیکٹ پر جاری امور کے حوالے سے ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں منصوبے کی رفتار، انفراسٹرکچر، اور آئندہ کے اقدامات پر تفصیلی غور کیا گیا۔
کچہ میں شرپسند عناصر کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن — شر، ماچھی اور میرانی گینگ کے گرد گھیرا مزید تنگ
ڈی جی سیف سٹی آصف اعجاز شیخ نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے منصوبے کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ ابتدائی مرحلے میں ریڈ زون ایریاز، بالخصوص ایئرپورٹ، کلفٹن، اور شاہراہ فیصل کو ترجیح دی گئی ہے تاکہ ایک ماڈل زون جلد از جلد مکمل کیا جا سکے۔
وزیر داخلہ سندھ نے اس موقع پر کہا کہ:
"میری خواہش ہے کہ سیف سٹی پروجیکٹ کے ثمرات جلد از جلد شہریوں تک منتقل ہوں تاکہ عوام کو براہ راست فائدہ پہنچے۔”
انہوں نے اس منصوبے کو اسٹریٹ کرائمز، ہائی وے ڈکیتیوں، دہشت گردی اور دیگر سماج دشمن عناصر کے خلاف پولیس کا ایک مؤثر ہتھیار قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ:
"سیف سٹی پروجیکٹ پولیس کے حفاظتی اقدامات کو مزید مؤثر اور ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ بنائے گا، جو جرائم کی بیخ کنی میں اہم کردار ادا کرے گا۔”
اجلاس میں سیکریٹری داخلہ اقبال میمن، پروجیکٹ ڈائریکٹر این آر ٹی سی اور دیگر اہم نمائندگان نے بھی شرکت کی۔ شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ سیف سٹی پروجیکٹ نہ صرف کراچی بلکہ پورے سندھ میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی صلاحیتوں میں انقلابی بہتری لائے گا۔