غزہ میں جاری انسانی بحران کے دوران، حماس نے 21 سالہ امریکی نژاد اسرائیلی فوجی ایڈن الیگزینڈر کی رہائی کا اعلان کیا ہے، جسے 7 اکتوبر 2023 کے حملے کے دوران یرغمال بنایا گیا تھا۔ ایڈن، اسرائیلی فوج کے ایک ایلیٹ انفنٹری یونٹ کا حصہ تھا اور غزہ کی سرحد پر تعینات تھا۔
ویرات کوہلی نے ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا باضابطہ اعلان کر دیا، شاندار کیریئر پر پردہ
حماس کے مطابق، یہ رہائی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے دورے سے قبل ایک نیک نیتی کے اشارے کے طور پر کی جا رہی ہے تاکہ امدادی معاہدوں کو آگے بڑھایا جا سکے۔ صدر ٹرمپ نے اس پیش رفت کو "یادگار لمحہ” قرار دیا ہے۔
تاہم، اسرائیل نے کسی بھی قسم کی جنگ بندی سے انکار کر دیا ہے اور اعلان کیا ہے کہ ایڈن کی رہائی کے دوران بھی بمباری جاری رہے گی۔ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے صرف ایک "محفوظ راہداری” فراہم کی ہے، لیکن لڑائی بند کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی حکومت اس معاہدے سے بے خبر رہی، جس کے تحت امریکا اور حماس کے درمیان براہ راست رابطے کے ذریعے ایڈن کی رہائی کی بات طے پائی۔
دوسری طرف، غزہ میں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں اسکول میں قائم پناہ گاہ پر حملے میں کم از کم 17 فلسطینی شہید ہوئے۔ وزارت صحت کے مطابق اب تک 52,862 فلسطینی شہید اور 119,648 زخمی ہو چکے ہیں، جبکہ ہزاروں افراد ملبے تلے لاپتہ ہیں۔
عالمی اداروں کی رپورٹس کے مطابق غزہ کی پوری آبادی قحط کے خطرے سے دوچار ہے، جبکہ 5 لاکھ سے زائد افراد شدید بھوک کا سامنا کر رہے ہیں۔ غذائی عدم تحفظ کی صورتحال ہر روز بگڑتی جا رہی ہے، اور ستمبر 2025 تک اس میں مزید بگاڑ کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
اس صورتحال میں عالمی برادری کی خاموشی اور غزہ کی شہری آبادی کی حالتِ زار انسانی ضمیر کے لیے ایک اہم سوال بن چکی ہے۔