کراچی: آل کراچی ریئلٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین راحیل ہارون نے پاکستان کے رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں بڑھتی ہوئی کرپشن، بلیک منی اور غیرقانونی پراجیکٹس پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ رئیل اسٹیٹ ملکی معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو سرمایہ کاری، روزگار اور ترقی میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ مگر بدقسمتی سے اس شعبے کے لیے آج تک کوئی واضح، شفاف اور مضبوط پالیسی نہیں بنائی گئی۔
"آج بھی فراڈ، بلیک منی، اور بغیر این او سی کے پراجیکٹس لانچ ہونا معمول کی بات ہے۔ عوام بغیر تحقیق کے اپنی زندگی کی جمع پونجی لگا دیتی ہے، جبکہ ادارے آنکھیں بند کیے بیٹھے رہتے ہیں۔”
"جب این او سی کے بغیر سوسائٹیاں، بلڈنگز اور منصوبے لانچ ہو رہے ہوتے ہیں، تو متعلقہ ادارے کہاں ہوتے ہیں؟ کیا ان کا کام رشوت لے کر آنکھیں بند رکھنا ہے؟”
"عام شہری اگر دکان کے سامنے ایک انچ تھڑا نکال لے تو فوری کارروائی ہوتی ہے، لیکن پوری غیرقانونی سوسائٹی بن جائے تو ادارے سوتے رہتے ہیں۔”
انہوں نے حکومت اور اعلیٰ اداروں سے مطالبہ کیا کہ:
ایک قومی رئیل اسٹیٹ پالیسی بنائی جائے
غیرقانونی منصوبوں اور بلیک منی پر پابندی عائد کی جائے
این او سی سسٹم کو شفاف اور ڈیجیٹل بنایا جائے
عوام کے پیسوں کا تحفظ یقینی بنایا جائے
راحیل ہارون نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر سے اپیل کی کہ وہ اس مافیا زدہ نظام کا نوٹس لیں اور شفاف، قانون کے دائرے میں آنے والا رئیل اسٹیٹ سسٹم قائم کیا جائے۔