کراچی (نمائندہ خصوصی) — کینجھر جھیل سے کراچی کو پانی فراہم کرنے والی پائپ لائن کی مرمت تو مکمل کر لی گئی، تاہم اس پائپ لائن کے اچانک پھٹنے سے جامعہ کراچی کو ناقابلِ تلافی نقصان اٹھانا پڑا۔ یونیورسٹی کے مختلف شعبہ جات زیرِ آب آ گئے، تدریسی عمل متاثر ہوا اور لاکھوں کے کیمیکلز، کمپیوٹرز اور فرنیچر ضائع ہو گئے۔
تفصیلات کے مطابق، کراچی یونیورسٹی میں شعبہ کیمسٹری کے بیسمنٹ میں پانی بھر جانے سے قیمتی کیمیکلز ضائع ہو گئے ہیں، جس سے زیرِ تعلیم طلبہ کے عملی کام (پریکٹیکلز) بری طرح متاثر ہو چکے ہیں۔ یونیورسٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ کیمیکلز کی عدم دستیابی سے تدریسی سرگرمیاں معطل ہو چکی ہیں، اور تعلیمی نقصان کے ساتھ مالی نقصان بھی شدید نوعیت کا ہے۔
پانی کی لائن پھٹنے کے نتیجے میں نہ صرف شعبہ کیمسٹری بلکہ سائنس فیکلٹی، فزکس، فارمیسی، کمپیوٹر سائنس، ماس کمیونی کیشن اور دیگر کئی ڈپارٹمنٹس متاثر ہوئے۔ پانی گھروں تک داخل ہونے کی وجہ سے جامعہ کی اسٹاف کالونی کے رہائشیوں کو اپنے عزیزوں کے ہاں منتقل ہونا پڑا۔ یونیورسٹی میں 400 سے زائد مکانات اور سڑکیں زیرِ آب آ گئیں۔
پانی بھر جانے کے سبب شعبہ ٹرانسپورٹ کی بسیں بھی متاثر ہوئیں اور طلبہ کو آمد و رفت میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ گلشن اقبال ٹاؤن کا عملہ مسلسل بیسمنٹس سے پانی کی نکاسی میں مصروف رہا، تاہم یونیورسٹی اساتذہ نے فوری ازالے کے لیے کراچی واٹر کارپوریشن سے مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ کراچی کو پانی فراہم کرنے والی 84 انچ کی پرانی اور بوسیدہ لائن 1971 میں نصب کی گئی تھی۔ شگاف پڑنے کے بعد 96 گھنٹے کے اندر مرمت مکمل کی گئی اور RCC لائن کا متاثرہ حصہ تبدیل کیا گیا، لیکن اس دوران ہونے والا تعلیمی و مالی نقصان قابلِ افسوس ہے۔