کراچی (رپورٹ) – سندھ کے وزیر داخلہ ضیاء الحسن لنجار نے سندھ اسمبلی میں اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہید صحافی جان محمد مہر کے قتل کیس کے مرکزی ملزم کی شکارپور کے کچہ ایریا میں پولیس آپریشن کے دوران ہلاکت ایک بڑی کامیابی ہے۔ وزیر داخلہ نے واضح کیا کہ وہ ابتدا سے ہی قاتل کی گرفتاری، چاہے زندہ ہو یا مردہ، پر یقین رکھتے تھے، اور سندھ پولیس کی کارکردگی سے مطمئن تھے۔
جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے اطراف لیزر لائٹس پر مکمل پابندی، ہوائی حادثات کے خدشات پر اقدام
انہوں نے کہا کہ جس دن صحافی جان محمد کو شہید کیا گیا، اسی روز سے پولیس نے شواہد اور انٹیلیجنس کی بنیاد پر ملزموں کا تعاقب شروع کر دیا تھا۔ پولیس کی مسلسل کوششوں اور عزم کے باعث یہ کیس منطقی انجام کو پہنچا، جس پر ایس ایس پی شکارپور اور ان کی ٹیم خاص طور پر لائقِ تحسین ہیں۔
ضیاء الحسن لنجار کا کہنا تھا کہ صحافی برادری کا دیرینہ مطالبہ تھا کہ قاتلوں کو نشان عبرت بنایا جائے، اور یہ مقصد حاصل ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ وزیر داخلہ کا عہدہ سنبھالتے وقت سندھ میں اغوا برائے تاوان، ہنی ٹریپ اور دیگر سنگین جرائم عام تھے، مگر اب ان جرائم میں نمایاں کمی دیکھنے میں آ رہی ہے۔ حالیہ دو ہنی ٹریپ کیسز شکارپور اور کشمور سے رپورٹ ہوئے ہیں، جن پر کارروائی جاری ہے۔
کچہ ایریا میں جاری پولیس آپریشن سے متعلق انہوں نے بتایا کہ اس دوران کئی ڈاکو مارے گئے، جبکہ دیگر کی شناخت کا عمل جاری ہے۔ وزیر داخلہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ وہ مختلف مواقع پر قاتل کو ہتھیار ڈالنے اور قانون کے سامنے پیش ہونے کی ترغیب دیتے رہے ہیں۔
مزید برآں، وزیر داخلہ نے کراچی میں پولیسنگ، ٹریفک حادثات میں کمی، موٹر وے پر شیما کرمانی کے ساتھ پیش آنے والے واقعے، ہندو کمیونٹی کے تحفظ، اور ببرلو دھرنے کے خاتمے سے متعلق اقدامات کا بھی ذکر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایپیکس کمیٹی کی سفارشات پر سندھ پولیس کو چار بکتر بند گاڑیاں اور جدید اسلحہ فراہم کر دیا گیا ہے تاکہ جرائم کا مؤثر تدارک کیا جا سکے۔
انہوں نے آخر میں اس عزم کا اعادہ کیا کہ جرائم کا خاتمہ پولیس کی ذمہ داری ہے، اور پولیس نے اس محاذ پر خاطر خواہ کامیابیاں حاصل کی ہیں۔