بھارت میں آزادی صحافت خطرے میں، مودی حکومت میں صحافیوں پر دباؤ اور دہشتگردی کے الزامات

نئی دہلی: ذرائع کے مطابق بھارت میں صحافت کو دبانے کے لیے ریاستی جبر اور سنسرشپ میں تشویشناک حد تک اضافہ ہو گیا ہے، مودی حکومت کے دور میں صحافیوں کو غیر قانونی سرگرمیوں اور دہشتگردی کے الزامات کا سامنا ہے، جس سے آزادی اظہار رائے پر سنگین قدغنیں لگ چکی ہیں۔

سی ای او واٹر کارپوریشن کا شہر میں پانی کی فراہمی کا جائزہ، تنصیبات کے دورے اور ہدایات جاری

اطلاعات کے مطابق بھارت میں اس وقت 36 صحافی قید میں ہیں جبکہ 15 پر دہشتگردی کے مقدمات درج کیے جا چکے ہیں۔ عالمی درجہ بندی میں بھارت آزادی صحافت کے اعتبار سے 180 ممالک میں سے 151 ویں نمبر پر آ گیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ معروف صحافی ہارلین کپور اور ارجن مینن کو دباؤ میں لانے اور خاموش کرانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ میڈیا کے خود مختار ادارے جیسے "دی وائر” اور "نیوز لانڈری” شدید دباؤ کے باوجود اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

مودی حکومت پر الزام ہے کہ وہ اختلاف رائے کو دبانے کے لیے دہشتگردی جیسے سخت قوانین کا استعمال کر رہی ہے، جس سے صحافت کو جرم بنا دیا گیا ہے۔ صحافیوں کو دھمکیاں، گرفتاریاں اور سنسرشپ کی لہر اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارت میں میڈیا کی آزادی کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

One thought on “بھارت میں آزادی صحافت خطرے میں، مودی حکومت میں صحافیوں پر دباؤ اور دہشتگردی کے الزامات

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!