پاک بحریہ کی مؤثر حکمت عملی، بھارتی طیارہ بردار جہاز آئی این ایس وکرانت کھلے سمندر سے پسپا ہو کر واپس ہوم پورٹ پہنچ گیا

کراچی: پاکستان کی بحری قوت نے ایک مرتبہ پھر اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا لوہا منوا لیا۔ پاک بحریہ کی اینٹی-ایکسس/ایریا-ڈینائل (A2/AD) حکمت عملی کے باعث بھارتی بحریہ کو اپنا جدید طیارہ بردار جہاز "آئی این ایس وکرانت” بحیرہ عرب کے کھلے پانیوں سے پسپا کر کے واپس اپنی بندرگاہ کاروار بلانے پر مجبور ہونا پڑا۔

کیماڑی میں پولیس کی بڑی کارروائی، پانچ رکنی ڈکیت گروہ گرفتار

تازہ ترین سیٹلائٹ انٹیلیجنس (IMINT) تصاویر کے مطابق، 26 اپریل 2025 کو بھارتی طیارہ بردار جہاز کاروار نیول بیس پر دوبارہ لنگر انداز ہو چکا ہے۔
بھارتی بحریہ نے حالیہ پاک-بھارت کشیدگی کے دوران 23 اپریل کو آئی این ایس وکرانت کو شمالی بحیرہ عرب میں پاکستانی سمندری حدود کے قریب تعینات کیا تھا تاکہ اپنی بحری موجودگی کا مظاہرہ کیا جا سکے۔ بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا پر اس تعیناتی کو بڑے پیمانے پر سراہا جا رہا تھا۔

تاہم، صرف چند ہی دنوں میں صورتحال بدل گئی۔ پاک بحریہ کی مضبوط موجودگی، جدید ہتھیاروں، کیرئیر کلر میزائل سسٹمز اور مسلسل سمندری نگرانی کے باعث بھارتی بحریہ کو وکرانت کو کھلے سمندر سے واپس بلانے پر مجبور ہونا پڑا۔
ایسے حالات میں جب دشمن کی جانب سے کوئی بھی طیارہ بردار جہاز کھلے پانیوں میں داخل ہو اور سامنا پاکستانی بحریہ کے A2/AD نیٹ ورک سے ہو، پسپائی ہی واحد محفوظ راستہ بچتی ہے۔

واضح رہے کہ طیارہ بردار جہاز جیسے آئی این ایس وکرانت کو عموماً طویل مدت تک کھلے سمندر میں تعینات رکھا جاتا ہے، لیکن پاکستان کی مؤثر حکمت عملی نے بھارتی بحریہ کی منصوبہ بندی پر پانی پھیر دیا۔
سیٹلائٹ تصاویر کی بنیاد پر دفاعی تجزیہ کاروں نے تصدیق کی ہے کہ وکرانت کی واپسی اچانک اور غیر متوقع رہی، جو بھارتی بحریہ کی اضطراری حکمت عملی کا واضح ثبوت ہے۔

پاکستان بحریہ نے ایک مرتبہ پھر یہ ثابت کر دیا ہے کہ خطے میں اپنی سمندری حدود کے تحفظ اور دشمن کی جارحیت کو روکنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔

One thought on “پاک بحریہ کی مؤثر حکمت عملی، بھارتی طیارہ بردار جہاز آئی این ایس وکرانت کھلے سمندر سے پسپا ہو کر واپس ہوم پورٹ پہنچ گیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!