اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اگر بھارت نے کشیدگی میں اضافہ نہ کیا تو پاکستان بھی فوجی کارروائی سے گریز کرے گا، تاہم اگر بھارت نے دراندازی یا حملے کی کوشش کی تو پاکستان مناسب سے زیادہ جواب دے گا۔
روسی نشریاتی ادارے ‘آر ٹی’ کو دیے گئے انٹرویو میں خواجہ آصف نے 1980ء کی دہائی کے آخر میں سوویت-افغان جنگ میں پاکستان کے کردار کو ایک غلطی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ مغربی طاقتوں، خصوصاً امریکا کی پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان آج تک دہشت گردی کا شکار ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ مغرب کی جانب سے متعارف کرایا گیا ‘جہاد’ پاکستان کے سماجی ڈھانچے اور اخلاقیات کو بری طرح متاثر کر گیا، اور یہ موجودہ مسائل کی بنیاد بنا۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ افغانستان کی جنگوں میں شامل ہونا پاکستان کی اپنی جنگ نہیں تھی بلکہ عالمی طاقتوں کی لڑائی تھی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ان پالیسیوں کا خمیازہ آج بھی پاکستان بھگت رہا ہے، امریکا نے پہلے 1989ء کے قریب پاکستان کو تنہا چھوڑا اور بعد ازاں 2021ء میں افغانستان سے انخلاء کے بعد خطے کی سیکیورٹی صورتحال مزید بگڑ گئی۔
انٹرویو میں پشتون برادری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ برادری پاکستان اور افغانستان دونوں میں تقسیم ہے اور تقریباً 60 لاکھ غیر دستاویزی افغان مہاجرین آج بھی پاکستان میں مقیم ہیں۔
پہلگام واقعے پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ دہشت گردی کا اصل شکار پاکستان ہے، جبکہ بھارت کی جانب سے لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں، ان سے پاکستان کا کوئی تعلق نہیں۔