کراچی — وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کارڈینل ہاؤس میں پوپ جان فرانسس کے انتقال پر کارڈینل سے تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ سندھ کے عوام کے مفاد کے خلاف کوئی بھی کینال منصوبہ منظور نہیں کیا جائے گا، اور وہ اس منصوبے کو روکنے کے لیے پرعزم ہیں۔
پہلگام میں نامعلوم افراد کی فائرنگ، 26 سیاح ہلاک، 10 زخمی — مودی حکومت پر فالس فلیگ آپریشن کا الزام
مراد علی شاہ نے کہا کہ یہ منصوبہ کسی نے بھی تجویز کیا ہو، سندھ حکومت نے اسے جولائی کے بعد مکمل طور پر روک دیا ہے، اور چولستان کینال پر کوئی کام نہیں ہو رہا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہر سطح پر احتجاج ریکارڈ کرایا ہے اور یہ ایک اجتماعی مقصد ہے جس میں سندھ حکومت کسی کے ہاتھوں کھیلنے کو تیار نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ کے تمام اسٹیک ہولڈرز کو چاہیے کہ اس منصوبے کے خلاف احتجاج کریں، تاہم سڑکیں بند کرنے جیسے اقدامات سے اجتناب کیا جائے تاکہ عوام کو تکلیف نہ ہو۔ وزیراعلیٰ نے وفاقی حکومت سے سوال کیا کہ اب تک یہ منصوبہ ختم کیوں نہیں کیا گیا، اور این ایف سی میں سندھ کا نمائندہ مانگنے میں 14 ماہ کیوں لگے؟
انہوں نے کسانوں کی حالت پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نہ صرف سندھ بلکہ پنجاب کے کسان بھی آئندہ گندم نہ اگانے پر غور کر رہے ہیں۔ مراد علی شاہ نے زور دیا کہ چین کی مثال سامنے ہے جہاں فی ایکڑ گندم کی پیداوار 60 سے 65 من ہے، ہمیں بھی جدید ٹیکنالوجی اپنانا ہوگی۔
وزیراعلیٰ نے بھارت کے اندرا گاندھی کینال کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایسے منصوبے ریگستانی علاقوں کو آباد کرنے کے خواب تو دکھاتے ہیں لیکن عملی طور پر ان کے منفی اثرات ہوتے ہیں، اور نئی نہروں کے لیے اضافی پانی میسر ہی نہیں۔
مراد علی شاہ نے امید ظاہر کی کہ وزیراعظم سندھ کے تحفظات کو سنجیدگی سے لیں گے اور انصاف پر مبنی فیصلہ کریں گے، جیسا کہ انگریز دور میں زیریں علاقوں کے تحفظ میں بالائی علاقوں کے کینال منصوبے مسترد کیے گئے تھے۔