کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (KMC) نے میونسپل یوٹیلیٹی چارجز ٹیکس (MUCT) کے نظرثانی شدہ ڈھانچے پر مشتمل ایک تجویز سٹی کونسل کے 21 اپریل کو ہونے والے اجلاس کے ایجنڈے میں شامل کی ہے۔ اس تجویز میں MUCT چارجز میں اضافہ اور بجلی کی کھپت سے منسلک سلیب سسٹم کے تحت چارجز وصولی کی منظوری مانگی گئی ہے۔
لاہور ہائیکورٹ مظاہرین کو مال روڈ سے ہٹانے اور شہر کی بندش روکنے کی ہدایت، موٹر سائیکل رکشوں پر پابندی کی تجویز
یہ تجویز مقامی حکومت کی مالی حیثیت اور شہر میں ترقیاتی منصوبوں کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے دی گئی ہے۔ KMC نے MUCT کو اگست 2024 میں باضابطہ طور پر نافذ کیا تھا، اور کے-الیکٹرک کے ذریعے بجلی کے بلوں میں اس ٹیکس کی وصولی شروع کردی گئی تھی۔ یہ اقدام جون 2022 میں کیے گئے معاہدے کے تحت ممکن ہوا، جسے سٹی کونسل نے جولائی میں منظوری دی تھیمجوزہ MUCT نرخ
50 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والوں کو استثنا حاصل ہوگا۔
51 سے 200 یونٹ: 50 روپے (پہلے 20 روپے تھے)
201 سے 300 یونٹ: 100 روپے (پہلے 50 روپے)
301 سے 400 یونٹ: 200 روپے (پہلے 100 روپے)
401 سے 500 یونٹ: 225 روپے (اضافہ: 100 روپے)
501 سے 600 یونٹ: 275 روپے (اضافہ: 125 روپے)
601 سے 700 یونٹ: 300 روپے (اضافہ: 125 روپے)
700 یونٹ سے زائد: 750 روپے (اضافہ: 450 روپے)
دیگر کیٹیگریز کے لیے فکسڈ چارجز کی تجویز:
جنرل سروسز: 600 روپے
کمرشل صارفین: 550 روپے
صنعتی صارفین: 750 روپے
🏛 اپوزیشن کا شدید ردِعمل:
سٹی کونسل میں اپوزیشن لیڈر سیف الدین ایڈووکیٹ نے اس تجویز پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کے سابقہ خدشات درست ثابت ہو چکے ہیں۔ انہوں نے MUCT سلیب سسٹم کو "دھوکہ دہی کا ہتھکنڈہ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ عوام پر اضافی بوجھ ڈالنے کا ذریعہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا:
"کراچی کے عوام پہلے ہی وفاقی اور صوبائی ٹیکسز کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں، اور بدلے میں انہیں بنیادی سہولیات تک میسر نہیں۔ ہم اس تجویز کو مسترد کرتے ہیں اور سٹی کونسل کے آئندہ اجلاس میں اس کی بھرپور مخالفت کریں گے۔”
اپوزیشن کا مؤقف ہے کہ شہر کا انفراسٹرکچر تباہ حال ہے، پانی و نکاسی آب کا نظام ناکارہ ہے، اور ویسٹ مینجمنٹ بھی غیر مؤثر ہے۔ اس صورتحال میں مزید ٹیکسز کا نفاذ ناقابل قبول ہے۔