تہران (بین الاقوامی رپورٹر) ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے امریکا کے ساتھ جاری جوہری مذاکرات پر محتاط اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ بات چیت کا پہلا مرحلہ مثبت رہا، لیکن یہ کسی بھی وقت بے نتیجہ بھی ثابت ہوسکتا ہے۔
کویت کا پاکستان کے لیے اہم اعلان: تیل کریڈٹ سہولت میں دو سال کی توسیع
فرانسیسی خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کی رپورٹ کے مطابق، ایران اور امریکا کے اعلیٰ سطح کے مذاکرات ایک ہفتے بعد دوبارہ عمان کے دارالحکومت مسقط میں ہوں گے۔ دونوں ممالک کے درمیان یہ رابطے 2015 کے جوہری معاہدے کے خاتمے کے بعد بحال ہو رہے ہیں، جو اس وقت منقطع ہوا جب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے معاہدے سے علیحدگی اختیار کر کے ایران پر سخت پابندیاں عائد کر دیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے سرکاری ٹی وی پر خطاب میں کہا، "ہم امریکا سے بات چیت کے عمل سے مطمئن ہیں، لیکن ہمیں دوسرے فریق پر کوئی زیادہ بھروسہ نہیں، کیونکہ مذاکرات کسی بھی وقت بغیر نتیجہ ختم ہوسکتے ہیں۔”
انہوں نے واضح کیا کہ ایران کی "ریڈ لائنز” یعنی قومی سلامتی، دفاعی و فوجی صلاحیتوں پر کوئی سمجھوتہ یا مذاکرات نہیں کیے جائیں گے۔
ایران کا مؤقف اور امریکی دباؤ
ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ ان کا جوہری پروگرام صرف پرامن مقاصد، خاص طور پر توانائی کی پیداوار کے لیے ہے۔ اس کے برعکس امریکا مسلسل اس بات پر زور دیتا رہا ہے کہ ایران یورینیم افزودگی کو 2015 کے معاہدے میں طے شدہ 3.67 فیصد کی حد تک واپس لائے۔
امریکی سفیر اسٹیو وٹکوف، جنہوں نے عمان میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کے ساتھ بات چیت کی قیادت کی، نے کہا کہ معاہدے میں واپسی کی صورت میں ایران کے جوہری اور میزائل پروگرام کی مکمل تصدیق ضروری ہوگی۔
پاسداران انقلاب کا مؤقف
ایرانی پاسداران انقلاب کے ترجمان علی محمد نینی نے واضح کیا کہ ملک کی دفاعی صلاحیت اور فوجی طاقت پر بات چیت ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ اسلامی جمہوریہ کی سلامتی کی سرخ لکیریں ہیں۔
عالمی جوہری ادارے کی رپورٹ
اقوام متحدہ کی جوہری نگران ایجنسی (IAEA) کے مطابق، ایران کے پاس اس وقت 60 فیصد افزودہ یورینیم کے 274.8 کلوگرام ذخائر موجود ہیں، جو 90 فیصد کی اس سطح کے قریب ہیں جو جوہری ہتھیار بنانے کے لیے درکار ہوتی ہے۔ ایجنسی کے سربراہ رافیل گروسی آج ایران کے دورے پر پہنچ رہے ہیں تاکہ جوہری پروگرام کی تازہ ترین صورتحال کا جائزہ لے سکیں۔
ایرانی میڈیا کے مطابق، ایران کے علاقائی اثر و رسوخ اور میزائل پروگرام کو مغربی ممالک طویل عرصے سے تنقید کا نشانہ بناتے آ رہے ہیں۔
نتیجہ
اگرچہ مذاکرات تعمیری فضا میں جاری ہیں اور فریقین باہمی مفاہمت کی امید رکھتے ہیں، لیکن دونوں جانب سے تحفظات، دباؤ اور خدشات مذاکرات کو نازک موڑ پر رکھتے ہیں۔ آیت اللہ خامنہ ای کا بیان اسی حقیقت کی عکاسی کرتا ہے کہ ایران کسی بھی قیمت پر اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ کرنے کو تیار نہیں۔