کراچی (11 اپریل 2025) — نیو کراچی ٹاؤن جو کراچی کے ضلع وسطی کا اہم اور گنجان آباد علاقہ ہے، حالیہ برسوں میں تعلیم کے میدان میں نمایاں تبدیلیوں کا مرکز بن چکا ہے۔ ان اصلاحات کی قیادت چیئرمین نیو کراچی ٹاؤن محمد یوسف کر رہے ہیں، جنہوں نے اپنے منصب کو عوامی خدمت اور تعلیمی ترقی کے ایک موثر ذریعہ کے طور پر استعمال کیا ہے۔
بلدیاتی اسکولوں میں انقلاب
نیو کراچی ٹاؤن کے بلدیاتی اسکولز جو پہلے انتظامی غفلت، وسائل کی کمی، اور عدم توجہ کا شکار تھے، اب ایک نئی روح اور نئی جہت کے ساتھ ابھر رہے ہیں۔ چیئرمین محمد یوسف نے ان اسکولوں کو صرف عمارتوں کی حد تک نہیں دیکھا بلکہ انہیں مستقبل کے معماروں کی تربیت گاہ سمجھتے ہوئے انہیں بہتر بنانے کی مکمل کوشش کی۔ انہوں نے کلاس رومز کو قابل تدریس ماحول میں تبدیل کیا، بچوں کے لیے فرنیچر فراہم کیا، پینے کے صاف پانی اور بیت الخلاء جیسے بنیادی مسائل کو حل کیا۔
عملی رہنمائی
محمد یوسف کا عملی انداز ان کی قیادت کا سب سے نمایاں پہلو ہے۔ وہ اسکولوں کا دورہ کرتے ہیں، اساتذہ سے ملاقات کرتے ہیں اور طلبہ کے ساتھ بات چیت کرتے ہیں تاکہ تدریسی عمل میں بہتری لائی جا سکے۔ ان کی رہنمائی میں اساتذہ کی حاضری میں بہتری آئی ہے اور تعلیم میں تسلسل بھی آیا ہے۔
غیر نصابی سرگرمیاں
چیئرمین محمد یوسف نے غیر نصابی سرگرمیوں کو بھی فروغ دیا ہے جن میں تقریری مقابلے، یوم پاکستان کی تقریبات، صفائی کی اہمیت، اور شجرکاری جیسے اقدامات شامل ہیں۔ ان سرگرمیوں نے بچوں میں نہ صرف اعتماد پیدا کیا ہے بلکہ ان کی شخصیت کو نکھارنے میں بھی مدد کی ہے۔
والدین کا اعتماد
اب نیو کراچی ٹاؤن کے والدین جو پہلے اپنے بچوں کو سرکاری اسکولوں میں داخل کرانے سے گریز کرتے تھے، وہ اعتماد کے ساتھ بلدیاتی اسکولوں کا انتخاب کر رہے ہیں۔ والدین خود محسوس کر رہے ہیں کہ اسکولوں میں تبدیلی آ چکی ہے، اور اس کا تمام کریڈٹ محمد یوسف کی محنت اور قیادت کو جاتا ہے۔
مستقبل کی منصوبہ بندی
محمد یوسف نے تعلیم کو ایک مشن سمجھا ہے۔ ان کے دل میں طالب علموں کے لیے سچا درد اور خلوص ہے۔ وہ اسکولوں کو جدید کمپیوٹر لیبارٹریز، لائبریریوں اور دیگر ضروریات سے آراستہ کرنے کے منصوبے بنا رہے ہیں۔ ان کا وژن نہ صرف آج کی ضروریات کو پورا کرتا ہے بلکہ کل کے چیلنجز کو بھی مدنظر رکھتا ہے۔
نتیجہ
یہ تعلیمی اصلاحات نہ صرف ایک کامیاب بلدیاتی تجربہ ہیں بلکہ ایک اُمید کی کرن بھی ہیں کہ اگر قیادت مخلص ہو اور نیت صاف ہو، تو سرکاری ادارے بھی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر سکتے ہیں۔ محمد یوسف کی محنت، دیانت داری اور وژن نہ صرف قابلِ تقلید ہے بلکہ ایک روشنی کی طرح ہے جو دوسرے مقامات پر بھی تعلیمی اصلاحات کے عمل کو متاثر کر سکتی ہے۔