کراچی میں اغوا کے بعد قتل ہونے والے مصطفیٰ عامر کی آخری سی سی ٹی وی فوٹیج ڈان نیوز کو موصول ہوگئی ہے، جس میں انہیں کالی گاڑی میں گلی سے گزرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
اسرائیلی حملے میں غزہ پولیس اہلکار شہید، جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی پر تنقید
قتل کی تفصیلات
مصطفیٰ عامر 6 جنوری کی شام گھر سے نکلے، اور ایک گھنٹے بعد ان کی نیٹ ڈیوائس بند ہوگئی۔ 7 جنوری کو ان کے لاپتہ ہونے کی رپورٹ درخشاں تھانے میں درج کرائی گئی، جبکہ 11 جنوری کو ان کی لاش حب چوکی سے لاوارث حالت میں ملی۔
تفتیشی حکام کے مطابق، مصطفیٰ کو ارمغان قریشی نامی شخص نے گاڑی سمیت جلا دیا تھا۔ اس کیس میں ارمغان اور اس کا ساتھی شیراز گرفتار ہیں۔
قتل کی ممکنہ وجہ اور تفتیشی پیش رفت
حکام کا کہنا ہے کہ مصطفیٰ اور ارمغان میں جھگڑے کی وجہ ایک لڑکی تھی، جو 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی۔ پولیس انٹرپول کے ذریعے لڑکی سے رابطہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے، کیونکہ کیس کے لیے اس کا بیان اہم ہے۔
نیو ایئر نائٹ پر مصطفیٰ اور ارمغان کے درمیان تلخ کلامی ہوئی، جس کے بعد ارمغان نے مصطفیٰ اور مذکورہ لڑکی کو جان سے مارنے کی دھمکی دی تھی۔ 6 جنوری کو ارمغان نے مصطفیٰ کو بلایا، تشدد کا نشانہ بنایا اور پھر قتل کر دیا۔ گرفتار ملزم شیراز قتل اور لاش چھپانے کی منصوبہ بندی میں شامل تھا۔
مزید تفتیش جاری
پولیس کا کہنا ہے کہ مصطفیٰ کا اصل موبائل فون تاحال برآمد نہیں ہوا۔ ملزم ارمغان سے لڑکی کی تفصیلات، آلہ قتل اور دیگر شواہد حاصل کیے جا رہے ہیں۔