تشکر نیوز: نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے کہا ہے کہ طالبان خواتین کو انسان نہیں سمجھتے اور ایک دہائی سے افغان لڑکیوں سے تعلیم کا حق چھین رکھا ہے۔
لاس اینجلس میں جنگل کی آگ پر قابو نہ پایا جا سکا، ہلاکتوں کی تعداد 16 ہو گئی
ملالہ نے مسلم معاشروں میں لڑکیوں کی تعلیم، مواقع اور چیلنجز کے عنوان پر عالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغان لڑکیوں کی تعلیم کی بات کیے بغیر اس کانفرنس کا مقصد پورا نہیں ہوگا۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ افغان طالبان نے خواتین کی تعلیم روکنے کے لیے 100 سے زائد قوانین بنائے ہیں۔
ملالہ نے مزید کہا کہ دنیا بھر میں 120 ملین لڑکیاں اسکول نہیں جاسکتیں، جبکہ پاکستان میں ساڑھے 12 ملین لڑکیاں اسکول جانے سے محروم ہیں۔ ہر لڑکی کو 12 سال تک تعلیم حاصل کرنے کا حق حاصل ہے۔
انہوں نے مسلم ورلڈ لیگ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اس اہم کانفرنس کے لیے دنیا بھر سے لوگوں کو یکجا کیا۔ ملالہ نے غزہ میں اسرائیل کی جانب سے تعلیمی نظام کی تباہی پر بھی افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ خواتین کی تعلیم ان کے دل کے قریب ہے۔
ملالہ نے کہا کہ تعلیم حاصل کرنا اسلامی تعلیمات کا حصہ ہے، اور انہوں نے حضرت عائشہؓ اور فاطمہ جناح جیسی خواتین کو مشعل راہ قرار دیا۔
اپنے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ ان کا سفر پاکستان سے شروع ہوا اور ان کا دل ہمیشہ پاکستان کے ساتھ رہتا ہے۔ ملالہ نے مزید کہا کہ دنیا کے رنگوں میں پاکستان کی لڑکیوں کا بھی حصہ درکار ہے۔