اسلام آباد: وزیردفاع خواجہ آصف نے افغانستان میں دہشت گردی کے بڑھتے خطرات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں دو درجن سے زائد دہشت گرد گروپ کام کر رہے ہیں، جن میں تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور القاعدہ جیسے گروہ شامل ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ افغان حکام اپنی سرزمین کو دوسرے ممالک کے خلاف استعمال ہونے سے روکیں۔
سوئی میں امن جرگے کا انعقاد، قبائلی عمائدین کا ایف سی کی کاوشوں پر اظہارِ تشکر
خواجہ آصف نے قائم مقام افغان وزیرخارجہ شیر عباس ستانکزئی کے الزامات کو بے بنیاد اور من گھڑت قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ الزام تراشی افغانستان کی اپنی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان 2024 میں داعش خراسان (آئی ایس کے پی) کی بھرتی اور سہولت کاری کا مرکز رہا، جو خطے کے امن و استحکام کے لیے خطرہ ہے۔
پاکستان کی ترجیحات
دفتر خارجہ کے ترجمان نے ایک پریس بریفنگ میں کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے اور تمام کارروائیاں ٹھوس انٹیلیجنس اطلاعات کی بنیاد پر کی جاتی ہیں۔ ترجمان نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان افغانستان کی خودمختاری کا احترام کرتا ہے اور افغان عوام کے ساتھ دوستانہ تعلقات کا خواہاں ہے۔
دو طرفہ تعلقات میں تعاون کی ضرورت
ترجمان نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کو دہشت گردی کے مشترکہ خطرے سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔ سیکیورٹی، بارڈر مینجمنٹ، اور تجارت سمیت تمام موضوعات پر دو طرفہ مذاکرات جاری رہیں گے۔
پاکستان نے افغان حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے کو ختم کریں اور خطے میں دیرپا امن کے قیام کے لیے سنجیدہ اقدامات کریں۔