کراچی (تشکر نیوز): ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسر (ڈی ایچ او) ملیر کے دفتر میں مبینہ طور پر کروڑوں روپے کی کرپشن کے الزامات کے بعد اینٹی کرپشن محکمے نے تحقیقات کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے تمام متعلقہ ریکارڈ طلب کر لیا ہے۔
اینٹی کرپشن ٹیم کا واٹر کارپوریشن اینٹی تھیفٹ سیل پر چھاپہ: ریکارڈ تحویل میں لے لیا گیا
اینٹی کرپشن ڈائریکٹوریٹ کے مطابق، پہلے 11 اکتوبر، 28 اکتوبر، 6 نومبر، اور 15 نومبر کو ڈی ایچ او کو خطوط ارسال کیے گئے تھے، تاہم کسی بھی خط کا جواب نہیں ملا۔ اب ڈی ایچ او کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ 9 جنوری کو تمام ریکارڈ اور 8 نکاتی سوالنامے کے جوابات کے ساتھ پیش ہوں۔
تحقیقات کے اہم نکات:
مالی سال 2023-24ء میں محکمہ خزانہ سے جاری بجٹ کی تفصیلات۔
خریدی گئی ادویات، مشینری، اور خوراک کے چارجز کی تفصیلات۔
ٹھیکوں میں حصہ لینے والے ٹھیکیداروں کی تفصیلات اور ان کو دی گئی ادائیگیاں۔
مقامی سطح پر خریدی گئی ادویات کے لیجر، بلز، اور واؤچرز۔
مالی سال میں استعمال ہونے والے پیٹرول کا حساب۔
ڈیلی ویجز پر رکھے گئے ملازمین اور ان کی تنخواہوں کی معلومات۔
یہ بھی پوچھا گیا ہے کہ پچھلے ایک سال میں کتنے ڈی ایچ اوز تعینات رہے؟
اینٹی کرپشن ڈائریکٹر 2 نے اکاؤنٹس افسر، اسٹور کیپر، اور دیگر متعلقہ ریکارڈ فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔
یہ تحقیقات اس وقت سامنے آئی ہیں جب مالی سال 2023-24ء کے دوران ادویات، مشینری، اور خوراک کے چارجز میں بے ضابطگیاں سامنے آئیں۔ اس انکوائری کا مقصد سرکاری خزانے کے شفاف استعمال کو یقینی بنانا اور ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کرنا ہے۔
مزید پیش رفت کے لیے اینٹی کرپشن محکمے نے ڈی ایچ او ملیر کو انتباہ کیا ہے کہ وہ مکمل تعاون کریں ورنہ قانونی کارروائی کا سامنا کریں۔