اسلام آباد سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں وزیر خزانہ اور گورنر اسٹیٹ بینک نے ملک کی معاشی صورتحال اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) پروگرام کی پیشرفت کے حوالے سے بریفنگ دی۔
انسانی اسمگلنگ کے خلاف حکومتی اقدامات: وزیرِاعظم کا ایف آئی اے کی کارکردگی پر اظہارِ اطمینان
وزیر خزانہ کے اہم بیانات:
آئی ایم ایف پروگرام:
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت آئی ایم ایف پروگرام پر مکمل کاربند ہے، جو تین سالہ مدت کا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ماضی کے تجربات کی روشنی میں آئی ایم ایف پروگرام کے اختتام پر مستحکم معاشی گروتھ سامنے آتی ہے۔
پالیسی میں تبدیلی:
انہوں نے کہا کہ ماضی میں گروتھ کے "ایکسیلیٹر” کو دبانے سے بیلنس آف پیمنٹ کا دباؤ بڑھا، لیکن اب حکومت کسی بھی دباؤ کے باوجود محتاط حکمتِ عملی اختیار کرے گی۔
کرنسی اور درآمدات:
ایل سیز کھلنے میں کوئی مسئلہ نہیں، اور غیر ملکی کمپنیوں کو منافع باہر لے جانے سے نہیں روکا گیا، جو ظاہر کرتا ہے کہ معیشت پر کرنسی کا دباؤ کم ہوا ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار:
کرنٹ اکاؤنٹ:
گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا کہ رواں مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس رہنے کی توقع ہے، جو معیشت میں مثبت پیش رفت کا عکاس ہے۔
برآمدات اور ترسیلات:
ملکی برآمدات میں 10-12 فیصد اضافہ ہو رہا ہے، اور ترسیلات زر 35 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔
عالمی تیل کی قیمتیں:
تیل کی قیمتیں 70-75 ڈالر فی بیرل تک آ چکی ہیں، جس سے ملکی درآمدی بل میں کمی ہو رہی ہے۔
معاشی اصلاحات کے نتائج:
افراط زر کی کمی:
افراط زر ساڑھے چھ سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
زرمبادلہ ذخائر:
زرمبادلہ کے ذخائر 12 ارب ڈالر کے قریب ہیں۔
آئی ٹی سیکٹر کی ترقی:
آئی ٹی سیکٹر کی برآمدات میں نمایاں اضافہ ہوا، جس سے حکومتی ریونیو میں بہتری آئی۔
پس منظر:
2024 کے عام انتخابات کے بعد اتحادی حکومت نے سخت فیصلے کیے، جن میں بجلی اور گیس کے شعبوں میں بھاری ٹیکس، اور معیشت کی ڈھانچہ جاتی اصلاحات شامل تھیں۔ ان اصلاحات کے نتیجے میں معیشت کی بہتری کا اعتراف بین الاقوامی تحقیقاتی ادارے بھی کر چکے ہیں۔