(تشکر نیوز) حکومت نے قومی مسائل کے حل، استحکام کی بحالی، اور جمہوری اصولوں کے تحفظ کے لیے تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ساتھ مذاکرات کا آغاز کیا ہے، لیکن سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی کی جانب سے ریاست مخالف پراپیگنڈا جاری ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے لیے عالمی برادری سے وعدے پورے کرنے کا مطالبہ
حکومتی اقدامات:
آرمی چیف نے 9 مئی کے فسادات میں ملوث 19 سزا یافتہ کارکنوں کو معافی دے کر خیرسگالی کا مظاہرہ کیا۔ حکومت نے اس اقدام کو کشیدگی کم کرنے کے لیے ایک مثبت قدم قرار دیا، جو مفاہمت کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ اقدام قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھتے ہوئے اتحاد اور ریاستی استحکام کو فروغ دینے کی کوشش ہے۔
پی ٹی آئی کا رویہ:
پی ٹی آئی نے مذاکرات کے دوران اپنے مطالبات تحریری طور پر پیش کرنے سے گریز کیا۔ ان کے اہم مطالبات میں عمران خان اور دیگر زیر حراست رہنماؤں کی رہائی اور 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کے لیے عدالتی کمیشن کی تشکیل شامل ہیں۔
تاہم، پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے ریاستی اداروں کو نشانہ بنانے، بیرونی حمایت حاصل کرنے، اور سوشل میڈیا پر اینٹی ریاست مہم چلانے کے رویے نے مذاکراتی عمل کو پیچیدہ بنا دیا ہے۔
ڈراپ سائٹ نیوز کا کردار:
"ڈراپ سائٹ نیوز” جیسے پلیٹ فارمز پی ٹی آئی کے اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیے کو بڑھاوا دیتے ہیں، جو سیاسی انتقام اور حکومتی زیادتیوں کی من گھڑت کہانیوں پر مبنی ہیں۔
حکومت کا مؤقف:
حکومت کا اصرار ہے کہ 9 مئی کے فسادات پر احتساب قومی سلامتی اور ریاستی اداروں کے تحفظ کے لیے ضروری ہے۔ حکومتی نمائندوں نے پی ٹی آئی کے مطالبات کا آئینی اور قانونی جائزہ لینے کا وعدہ کیا ہے تاکہ شفافیت اور جمہوری شمولیت کو یقینی بنایا جا سکے۔
نتیجہ:
مذاکرات کی کامیابی دونوں فریقوں کے پاکستان کے جمہوری مستقبل اور قومی مفادات کو سیاسی ایجنڈوں پر ترجیح دینے پر منحصر ہے۔ پی ٹی آئی کے اینٹی اسٹیبلشمنٹ پراپیگنڈے کے باوجود حکومت کا متوازن رویہ قومی اتحاد اور سیاسی استحکام کو فروغ دینے کی سنجیدہ کوشش ہے۔