قومی اسمبلی کے اجلاس سے مسلسل دوسرے روز وفاقی وزرا کی غیر حاضری پر اپوزیشن اور حکومتی اتحادی ارکان نے سخت ردعمل دیا۔ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ڈپٹی اسپیکر غلام مصطفیٰ شاہ نے کہا کہ اگر آئندہ ہفتے وزرا شریک نہ ہوئے تو ایوان کی کارروائی نہیں چلائی جائے گی۔
حکومت کا اعتراف: گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے اور روپے کی قدر میں کمی مہنگائی میں اضافے کا سبب
وقفہ سوالات کے دوران وزرا اور پارلیمانی سیکریٹریز کی غیر موجودگی پر سابق اسپیکر اور پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے اعتراض کیا اور کہا کہ پورا ایوان خالی ہے، کوئی وزیر موجود نہیں، یہ رویہ قابل مذمت ہے۔ انہوں نے احتجاجاً اجلاس کو موخر کرنے کا مطالبہ کیا۔
پیپلزپارٹی کے رکن آغا رفیع اللہ نے بھی وزرا کی عدم موجودگی پر ناراضگی ظاہر کی اور اجلاس کی کارروائی موخر کرنے کا مطالبہ کیا۔ ڈپٹی اسپیکر نے 15 منٹ کا وقفہ دیا، لیکن اجلاس دوبارہ شروع ہونے پر بھی وزرا کی غیر حاضری برقرار رہی۔
پیپلزپارٹی کے رہنما سید نوید قمر نے کہا کہ وزرا کی اسمبلی میں موجودگی ان کی آئینی ذمہ داری ہے اور کابینہ کو ایوان کی کارروائی میں سنجیدگی دکھانی چاہیے۔ انہوں نے ڈپٹی اسپیکر سے سخت رولنگ دینے کا مطالبہ کیا۔
ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ حکومت غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کر رہی ہے اور یہ طرز عمل ایوان کی کارروائی کو متاثر کر رہا ہے۔ انہوں نے اجلاس کو کل دن 11 بجے تک ملتوی کر دیا۔