پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں رواں ہفتے ریکارڈ بنانے کا سلسلہ جاری ہے، آج بینچ مارک کے ایس ای-100 انڈیکس 881 پوائنٹس اضافے کے بعد تاریخ میں پہلی بار 88 ہزار کی حد عبور کر گیا۔
چیمپیئنز لیگ: بارسلونا کا 10 سالہ انتظار ختم، بائرن میونخ کو 1-4 سے شکست دے دی
پی ایس ایکس ویب سائٹ کے مطابق صبح تقریباً 11 بج کر 6 منٹ پر کے ایس ای-100 انڈیکس 881 پوائنٹس یا 1.01 فیصد بڑھ کر 88 ہزار 76 پر پہنچ گیا۔
رواں ہفتے 21 اکتوبر بروز پیر کو ٹریڈنگ کے آغاز پر اسٹاک مارکیٹ 85 ہزار 250 پر تھی،
رواں ہفتے 21 اکتوبر بروز پیر کو اسٹاک مارکیٹ کا آغاز 85 ہزار 250 پوائنٹس سے ہوا تھا اور کاروبار کے اختتام پر 807 پوائنٹس اضافے سے مارکیٹ میں 86 ہزار 57 کی نفسیاتی حد بحال ہوئی تھی۔
کے ایس ای-100 انڈیکس کی موجودہ سطح 87 ہزار 826 پوائنٹس پر موجود ہے، لہٰذا رواں ہفتے اب تک 2 ہزار 576 پوائنٹس یا 3.02 فیصد اضافہ ہو چکا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز مسلسل تیسرے روز اضافے کا رجحان برقرار رہا تھا اور بینچ مارک کے ایس ای-100 انڈیکس 602 پوائنٹس بڑھ کر تاریخ میں پہلی بار 87 ہزار کی نفسیاتی حد عبور کر گیا تھا۔
اس سے ایک روز قبل (22 اکتوبر) کے ایس ای-100 انڈیکس 643 پوائنٹس یا 0.75 فیصد اضافے کے بعد 86 ہزار 701 کی تاریخی بُلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا۔
تاہم، کاروبار کے اختتام پر یہ رجحان برقرار نہ رہ سکا تھا اور انڈیکس 409 پوائنٹس یا 0.48 فیصد بڑھ کر 86 ہزار 466 پر بند ہوا تھا۔
بزنس ریکاڈر کی خبر کے مطابق بروکریج ہاؤس ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے بتایا تھا کہ تیزی کے رجحان کی وجہ اداروں کی جانب سے خریداری اور بہتر کارپوریٹ آمدنی ہے۔
بروکریج ہاؤس اسمٰعیل اقبال سیکورٹیز کا کہنا تھا کہ مہنگائی میں کمی اور معاشی اشاریوں میں بہتری کی بدولت سرمایہ کاروں نے بہترین قیمت پر حصص خریدنے کے مواقع سے فائدے اٹھایا۔
21 اکتوبر کے ایس ای-100 انڈیکس 807 پوائنٹس یا 0.95 فیصد بڑھ کر 86 ہزار 57 پر پہنچ گیا تھا۔
ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے چیف ایگزیکٹیو افسر محمد سہیل نے بتایا تھا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری سے سیاسی بے یقینی میں کمی آئی ہے جس کے نتیجے میں مارکیٹ میں اضافہ ہوا۔
چیس سیکیورٹیز کے ڈائریکٹر ریسرچ یوسف ایم فاروق کا کہنا تھا کہ شرکا کو امید ہے کہ سیاسی بے یقینی کم ہو گی اور معاشی استحکام جاری رہے گا۔
یاد رہے کہ سینیٹ کے بعد 21 اکتوبر کو 26 ویں آئینی ترمیمی بل قومی اسمبلی سے بھی 2 تہائی اکثریت کے ساتھ منظور ہو گیا تھا۔