اسلام آباد میں احتجاج کی آڑ میں شرپسندی کرنے والے مزید افغان باشندوں کے ہوشربا اعترافی بیانات سامنے آئے ہیں۔ ریاست مخالف کارروائیوں میں ملوث ان شرپسندوں کو گرفتار کیا گیا ہے، جنہوں نے توڑ پھوڑ اور آگ لگانے کے احکامات پر عمل کرنے کا اعتراف کیا ہے۔
گوادر کی پوزیشن سے فائدہ اٹھانے کیلئے نیول بیس کا قیام لازم ہے، ایڈمرل (ر) ظفر محمود
ایک گرفتار افغان عبدالقادر نے انکشاف کیا کہ وہ پشاور میں مزدوری کرتا ہے اور جاوید نامی شخص نے اسے پانچ ہزار روپے دے کر پی ٹی آئی کے جلسے میں شرکت اور توڑ پھوڑ کی ہدایت کی تھی۔ دوسرے افغان شرپسند امانت خان نے بھی اسی قسم کے الزامات کا سامنا کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نے پیسے دے کر فسادات میں ملوث کیا، مگر انہوں نے دیگر افغان باشندوں سے اپیل کی کہ وہ ایسے فسادی عناصر سے دور رہیں۔
گرفتار شدہ افغان مدثر نے بتایا کہ اسے بھی پی ٹی آئی والوں نے اسلام آباد میں آگ لگانے اور گاڑیوں کو نقصان پہنچانے کے لیے رقم دی، مگر اب وہ تھانے میں ہے اور کوئی اس کی ضمانت کروانے نہیں آیا۔ ایک اور گرفتار افغان نورالدین نے تصدیق کی کہ انہیں دو سے تین ہزار روپے دے کر جلسے میں افراتفری پھیلانے کا کہا گیا۔
حکام نے واضح کیا ہے کہ شرپسندی میں ملوث عناصر کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی اور احتجاج کی آڑ میں کسی بھی غیر قانونی حرکت کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔