کراچی (اسٹاف رپورٹر) – وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت محکمہ اسکول ایجوکیشن کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں صوبائی وزراء ناصر حسین شاہ، سردار احمد شاہ، چیئرمین پی اینڈ ڈی نجم شاہ، سیکریٹری رحیم شیخ، سیکریٹری خزانہ فیاض جتوئی، اور سیکریٹری اسکول ایجوکیشن زاہد عباسی سمیت دیگر افسران نے شرکت کی۔
کچھ لوگ کوشش کررہے ہیں کہ میں چیئرمین پی ٹی آئی نہ رہوں، بیرسٹر گوہر
اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ کو آگاہ کیا گیا کہ سیلاب کے دوران 19,808 اسکول عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا۔ وزیر تعلیم سردار احمد شاہ نے بتایا کہ مختلف منصوبوں کے تحت 3,328 اسکولوں کی تعمیر کا کام جاری ہے، جن میں سے 1,559 اسکولوں کی تعمیر نو کی جا رہی ہے۔
اہم منصوبے اور پروجیکٹس:
سندھ سیکنڈری ایجوکیشن امپرومنٹ پروجیکٹ (SSEIP) کے تحت 1,026 اسکولوں کی مرمت کا ٹینڈر جاری کیا گیا ہے۔
SSEIP ریگولر پروجیکٹ کے تحت 31 اسکولوں پر کام جاری ہے۔
سلیکٹ (SELECT) پروجیکٹ کے تحت 166 اسکولوں کی مرمت یا تعمیر نو کا ٹینڈر جلد جاری کیا جائے گا۔
ڈیپ (DEEP) پروجیکٹ کے تحت 111 اسکولوں کی مرمت کا کام جاری ہے۔
اے ایس پی آئی آر ای (ASPIRE) پروجیکٹ میں 4 اسکولوں کی تعمیر جاری ہے۔
چائنیز پروجیکٹ کے تحت 100 اسکولوں کی تعمیر کی منظوری جلد متوقع ہے۔
پی ایس ڈی پی پروجیکٹ کے تحت 456 اسکولوں کے ٹینڈرز جاری کیے جا چکے ہیں۔
جائیکا (JAICA) پروجیکٹ کے تحت 5 اسکولوں کی تعمیر کے ٹینڈرز ہو چکے ہیں۔
اے ڈی پی 2024-25 کے تحت 687 اسکولوں کی مرمت جاری ہے۔
بحالی اور مرمت کے بجٹ سے 742 اسکولوں پر بھی کام جاری ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے زور دیا کہ اس سال 338 اسکولوں کی تعمیر مکمل ہونی چاہئے، جن پر 114 بلین روپے خرچ کیے جا رہے ہیں۔ اس وقت زیر تعمیر اسکولوں میں 824,000 بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ صوبے کے تعلیمی نظام کی بہتری اور سیلاب سے متاثرہ اسکولوں کی بحالی اولین ترجیح ہے تاکہ بچوں کو معیاری تعلیم فراہم کی جا سکے۔