تشکر نیوز: شہر کراچی کے عوام کی بنیادی ضرورت پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لئے جدوجہد کرنے والے ڈپٹی ڈائریکٹر واٹر کارپوریشن، مرزا اخلاق بیگ، نے اپنے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سچ بولنے اور فرائض کی احسن طریقے سے انجام دہی کے بدلے میں انہیں معطل کر دیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دوسری جگہ تعیناتی کے باوجود انہیں چارج نہیں لینے دیا جا رہا، اور ان کی تنخواہ بھی روک دی گئی ہے۔
سندھ میں سستے و معیاری سولر پینلز کی تیاری کی ضرورت: ناصر حسین شاہ
مرزا اخلاق بیگ نے الزام لگایا کہ ایم ڈی واٹر کارپوریشن صلاح الدین، اکاؤنٹنٹ نعیم، اور ڈائریکٹر محسن قائم خانی سمیت دیگر افسران نے پانی چور مافیا کی ایما پر ان کی تنخواہ روکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں تنخواہ نہیں دی جارہی، حالانکہ ان کے پاس اس بات کے ثبوت ہیں کہ کس طرح کراچی کے شہریوں کا پانی چوری کرکے فروخت کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے چیف جسٹس آف سپریم کورٹ، چیف جسٹس آف سندھ ہائی کورٹ، اور وفاقی و صوبائی محتسب اعلیٰ سے درخواست کی کہ انہیں طلب کیا جائے تاکہ وہ عدالت میں یہ ثابت کر سکیں کہ پانی چوری میں کون کون سی سیاسی جماعتیں اور جرائم پیشہ عناصر شامل ہیں، جو ماہانہ اربوں روپے کا فراڈ کر رہے ہیں۔
مرزا اخلاق بیگ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں کراچی کے شہریوں کے حصے کی پانی چوری بے نقاب کرنے کی پاداش میں ذہنی اذیت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ بدعنوان عناصر یہ سمجھتے ہیں کہ ان کی تنخواہ روکنے سے وہ اپنے موقف سے پیچھے ہٹ جائیں گے تو یہ ان کی بھول ہے۔
انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ اگر معزز عدالتیں انہیں خود طلب نہیں کرتیں تو وہ خود عدالت سے رجوع کریں گے تاکہ پانی چور مافیا کے خلاف قانونی کارروائی کی جا سکے۔ مرزا اخلاق بیگ کو اپنی عدالتوں سے پوری امید ہے کہ وہ کراچی کے شہریوں کے حقوق کی حفاظت میں ان کا ساتھ دیں گی اور ان کا عہدہ واپس دلوائیں گی۔