کراچی: کے ایم سی اور واٹر بورڈ میں 79 کروڑ روپے سے زائد کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ آڈیٹر جنرل کی جانب سے مالی سال 2023-24 کی آڈٹ رپورٹ جاری کی گئی، جس میں بتایا گیا ہے کہ زمینوں کی فیس اور پیٹرول کے معاملات میں بار بار یاد دہانی کے باوجود آڈٹ افسران کو مطمئن نہیں کیا جا سکا۔
لیاری سے ڈکیت گروہ کا سرغنہ اور دو ساتھی گرفتار، اسلحہ اور چوری شدہ موٹرسائیکل برآمد
رپورٹ کے مطابق، اورنگی ٹاؤن اور ہاکس بے کی زمین کی ٹرانسفر، سروے، اور لینڈ فیس کے 40 کروڑ روپے کا ریکارڈ سرے سے موجود ہی نہیں۔ کے ایم سی کے ڈائریکٹر لینڈ تمام فیسیں جمع کر کے محکمہ خزانہ میں جمع کراتے ہیں، لیکن محکمہ خزانہ کے پاس ان رقوم کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے۔ بار بار خطوط لکھنے کے باوجود نہ کوئی جواب ملا اور نہ ہی متعلقہ دستاویزات فراہم کی گئیں۔
واٹر بورڈ کی طرف سے بھی 30 کروڑ 95 لاکھ روپے پیٹرول اور واٹر پمپس کے حوالے سے بے قاعدگیاں سامنے آئیں۔ مزید یہ کہ مختلف افسران، جن میں ملیر ٹاؤن، نارتھ ناظم آباد، کیماڑی اور گھارو کے افسران شامل ہیں، نے اپنے مختص کردہ بجٹ سے 9 کروڑ 76 لاکھ روپے زائد خرچ کیے ہیں۔