پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ اگر قانون کا ڈرافٹ نہیں ہے تو اتفاق رائے کس چیز پر پیدا کرنا ہے اور جو مسودہ لیک ہوا ہے اس کے مطابق تو کوئی بھی بندہ ان کے ساتھ اتفاق رائے نہیں کر سکتا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہمارے ساتھ کوئی مسودہ شیئر نہیں کیا گیا، ہمارا مطالبہ تھا کہ قانون کا مسودہ ہمیں دیا جائے ہم اسے دیکھیں گے، بہتر ہوتا آئینی ترامیم کے معاملے پر سب جماعتوں کو اعتماد میں لیا جاتا۔
سپریم کورٹ نے وفاق، صوبائی حکومتوں سے سالانہ ترقیاتی پلان کی سمری طلب کرلی
انہوں نے کہا کہ اگر قانون کا ڈرافٹ نہیں ہے تو اتفاق رائے کس چیز پر پیدا کرنا ہے اور جو مسودہ لیک ہوا ہے اس کے مطابق تو کوئی بھی بندہ ان کے ساتھ اتفاق رائے نہیں کر سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ سے اختیارات لیے جارہے ہیں، متوازی عدالتیں کیسے چلیں گی، یہ ججز کو ان کی مرضی کے خلاف ٹرانسفر کریں گے، اگر کوئی جج نہیں جاتا تو اس سے استعفی لے لیا جائے گا، عدلیہ پرقدغن لگ جائےگی۔
مجوزہ آئینی ترمیم کا مسودہ
تشکر نیوز کی جانب سے مجوزہ آئینی ترامیم کے مندرجہ جات کی تفصیلات حاصل کرلی ہیں، مجوزہ آئینی ترامیم میں 54 تجاویز شامل ہیں، آئین کی63،51،175،187، اور دیگر میں ترامیم کی جائیں گی۔
ذرائع کے مطابق بلوچستان اسمبلی کی نمائندگی میں اضافےکی ترمیم بھی مجوزہ آئینی ترامیم میں شامل ہے، بلوچستان اسمبلی کی سیٹیں 65 سے بڑھاکر 81 کرنےکی تجویز شامل کی گئی ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ آئین کے آرٹیکل63 میں ترمیم کی جائیں گی، منحرف اراکین کے ووٹ سے متعلق آرٹیکل 63 میں ترمیم بھی شامل ہے، آئینی عدالت کے فیصلے پر اپیل آئینی عدالت میں سنی جائےگی۔
اس کے علاوہ آئین کے آرٹیکل 181 میں بھی ترمیم کیے جانےکا امکان ہے، چیف جسٹس کی مدت ملازمت نہیں بڑھائی جائےگی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کو دوسرے صوبوں کی ہائیکورٹس میں بھیجا جاسکےگا۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ چیف جسٹس پاکستان کا تقرر سپریم کورٹ کے 5 سینئر ججز کے پینل سے ہوگا، حکومت سپریم کورٹ کے 5 سینئر ججز میں سے چیف جسٹس لگائےگی۔