1965ء کی جنگ کے دوران بہادر سپاہیوں کی لازوال قربانیاں

ستمبر 1965ء کی جنگ کے دسویں روز، پاکستان آرمی کے کئی بہادر افسران دشمن کے خلاف لڑتے ہوئے مادر وطن پر قربان ہو گئے۔ ان میں بریگیڈئر احسن راشد شامی، میجر علی عابد حسین، کیپٹن محمد حمید اللہ خان سنبل، میجر شیخ ظہور الدین، لیفٹیننٹ احمد منیر اور میجر شیخ مبارک علی شامل ہیں، جنہوں نے جرات اور بہادری کی داستانیں رقم کیں۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور اسلام آباد سے پشاور پہنچ گئے

بریگیڈئر احسن راشد شامی، جو قصور سیکٹر میں آرمرڈ ڈویژن کے ساتھ آرٹلری کمانڈر کی حیثیت سے تعینات تھے، 10 ستمبر کو دشمن کے علاقے میں مقابلے کے دوران مشین گن کے برسٹ سے شہید ہوئے۔ ان کی بہادری کے اعتراف میں انہیں بعد از شہادت ہلالِ جرأت سے نوازا گیا۔

میجر علی عابد حسین، جو قصور سیکٹر میں آرٹلری رجمنٹ کی کمانڈ کر رہے تھے، نے کھیم کرن سیکٹر میں دشمن کے ٹھکانوں کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔ 10 ستمبر کو ایک دشمن شیل کی زد میں آکر زخمی ہوئے اور جان کی قربانی دے دی۔

کیپٹن محمد حمید اللہ خان، بطور فارورڈ آبزرویشن آفیسر (FOO) ذمہ داریاں انجام دے رہے تھے، 10 ستمبر 1965ء کو جسر پل نارووال پر دشمن کے شیل لگنے سے شہید ہوئے۔

میجر شیخ ظہور الدین، 10 ستمبر کو قصور سیکٹر میں کھیم کرن سے آگے بھارتی علاقے اصل اُتار میں لڑتے ہوئے شہید ہوئے۔

لیفٹیننٹ احمد منیر، جو انفنٹری بٹالین کا حصہ تھے، کھیم کرن سیکٹر میں دشمن پر جوابی حملے کے دوران 10 ستمبر کو بھارتی گولہ باری میں شہید ہوئے۔ ان کی بہادری کے اعتراف میں انہیں بعد از شہادت ستارہ جرأت سے نوازا گیا۔

میجر شیخ مبارک علی، پنجاب رجمنٹ کے ساتھ بی آر بی پل کے دفاع کی ذمہ داری نبھا رہے تھے۔ 10 ستمبر کو دیال گاؤں میں دشمن کو پسپا کرنے کے دوران وہ مشین گن کے برسٹ سے شہید ہوئے اور انہیں بھی بعد از شہادت ستارہ جرأت دیا گیا۔

 

 

بریگیڈئر احسن راشد شامی (ہلالِ جرأت)، میجر علی عابد حسین، کیپٹن حمید اللہ خان سنبل، میجر شیخ ظہور الدین، لیفٹیننٹ احمد منیر (ستارہ جرأت)، اور میجر شیخ مبارک علی (ستارہ جرأت) کے نام جنگِ ستمبر 1965ء کی تاریخ میں سنہری حروف سے لکھے جائیں گے۔

58 / 100

One thought on “1965ء کی جنگ کے دوران بہادر سپاہیوں کی لازوال قربانیاں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!