لاہور کی سیشن کورٹ نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم کے مقدمے میں گرفتار نامور تجزیہ کار اور کالم نگار اوریا مقبول جان کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
جج رفاقت علی قمر نے درخواست پر سماعت کی۔
پی ٹی آئی کی حکومت میں بہترین معیشت چل رہی تھی، عمر ایوب
دوران سماعت اوریا مقبول جان کی جانب سے میاں علی اشفاق نے دلائل دیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے کا کیس محض مفروضے پر مبنی ہے، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے پاس نہ کوئی شواہد ہیں نہ ہی ریکارڈ پر کوئی ثبوت موجود ہیں، اوریا مقبول جان سے کوئی ریکوری بھی نہیں ہونی۔
انہوں نے استدعا کی کہ عدالت اوریا مقبول جان کی درخواست ضمانت منظور کرے۔
اس موقع پر ایف آئی اے نے اوریا مقبول جان کی درخواست ضمانت کی مخالفت کردی۔
ب عد ازاں سیشن کورٹ نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔
یاد رہے کہ 31 اگست کو لاہور کی سیشن کورٹ نے کالم نگار اور تجزیہ کار اوریا مقبول جان کی درخواست ضمانت پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو نوٹس جاری کر کے ان کے خلاف مقدمے کا ریکارڈ طلب کر لیا تھا۔
ایک روز قبل لاہور کی مقامی عدالت نے تجزیہ نگار اوریا مقبول جان کیخلاف سائبر کرائم کے مقدمے میں 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔
26 اگست کو لاہور کی ضلع کچہری نے سائبر کرائم کیس میں کالم نگار اور تجزیہ کار اوریا مقبول جان کو مزید 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کر دیا تھا۔
22 اگست کو ضلع کچہری لاہور نے ایف آئی اے کے سائبر کرائم مقدمے میں کالم نگار اور تجزیہ کار اوریا مقبول جان کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ عمران عابد نے محفوظ فیصلہ سنایا تھا، عدالت نے ہدایت دی تھی کہ آئندہ سماعت پر تفتیشی افسر رپورٹ عدالت پیش کریں۔
21 اگست کو رات گئے اوریا مقبول جان کو لاہور سے گرفتار کیا گیا تھا۔
سیشن کورٹ نے فریقین کے وکلا کے دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا