صوبہ پنجاب کے دارلحکومت لاہور کے دو انڈر ورلڈ ڈانز خواجہ گلشن الیاس عرف (طیفی بٹ) اور مقتول امیر عارف عرف ٹیپو ٹرکاں والا کے درمیان دہائیوں پر محیط پرانی دشمنی نے اس وقت ایک اور مکروہ رخ اختیار کیا جب پیر کو طیفی بٹ کے بہنوئی کو ایف سی کالج انڈر پاس کنال روڈ پر گولیاں مار کر قتل اور اس کی بہن کو شدید زخمی کردیا گیا۔
پی ٹی اے کو فائیو جی اسپیکٹرم کی نیلامی سے متعلق 5 بولیاں موصول
تشکر اخبار کی رپورٹ کے مطابق طیفی بٹ کے اہل خانہ پر حملے کو صوبائی دارالحکومت میں گینگ وار کے بڑھتے ہوئے خطرات کی علامت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، گزشتہ چند ماہ کے دوران ٹیفی بٹ اور ٹیپو ٹرکاں والا گروہ کے درمیان پرانی دشمنی کے سلسلے میں یہ تیسرا قتل ہے۔
اس واقعے کے حوالے سے ایک عہدیدار نے بتایا کہ کچھ نا معلوم مسلح افراد نے طیفی بٹ کے بہنوئی جاوید بٹ کی گاڑی پر گھات لگا کر حملہ کیا، انہوں نے مزید بتایا کہ جاوید بٹ اور ان کی اہلیہ پر اس وقت حملہ کیا گیا جب وہ اچھرہ میں اسکول سے اپنے بچوں کو لینے جارہے تھے۔
ابتدائی تحقیقات کے حوالے سے پولیس اہلکار نے بتایا کہ مسلح موٹرسائیکل سواروں نے کنال روڈ پر ایف سی کالج انڈر پاس کے پاس جاوید بٹ کی گاڑی کو روک کر ان کی گاڑی پر اندھادھند فائرنگ کی۔
واقعے کی ویڈیو فوٹیج میں جاوید بٹ کو موقع پر ہی مردہ حالت میں جبکہ ان کی اہلیہ کو شدید زخمی حالت میں دیکھا گیا جنہیں پولیس نے جائے وقوع پر پہنچنے کے بعد ہسپتال منتقل کیا۔
لاہور پولیس میں موجود ذرائع کا خیال ہےکہ یہ شاید ٹیفی بٹ اور ٹیپو گینگ کے درمیان ایک نئی گینگ وار کا آغاز ہے، ان کا کہنا تھا کہ دونوں خاندانوں میں ایک بار پھر جھگڑا اس وقت ہوا جب ٹیپو ٹرکاں والا مرحوم کے بیٹے امیر بالاج ٹیپو کو رواں سال جنوری میں چوہنگ کے علاقے میں شادی کی تقریب میں گولی مار کر قتل کر دیا گیا، ٹیپو کے خاندان نے اس مقدمے میں طیفی بٹ، ان کے کزن خواجہ عقیل عرف گوگی بٹ اور دیگر کو نامزد کیا تھا، اس واقعے کے فوراً بعد طیفی بٹ برطانیہ فرار ہو گئے تھے جبکہ گوگی بٹ کی آخری لوکیشن کراچی میں بتائی گئی تھی جہاں وہ روپوش ہوگئے ہیں۔
یاد رہے تفتیش کے دوران پولیس نے امیر بالاج ٹیپو کے قریبی دوست احسن شاہ کو طیفی بٹ اور اس کے ساتھیوں کو اپنے دوست کی نقل و حرکت کے بارے میں خفیہ معلومات دینے پر گرفتار کر لیا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ احسن شاہ کو ایک ہفتہ قبل مبینہ طور پر آرگنائزڈ کرائم یونٹ کی پولیس ٹیم اور نامعلوم مسلح افراد کے درمیان مبینہ طور پر ایک پولیس مقابلے میں قتل کیا گیا، آرگنائزڈ کرائم یونٹ نے دعویٰ کیا کہ احسن شاہ نے جیل میں آرگنائزڈ کرائم یونٹ کے سب انسپکٹر شکیل بٹ کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا اور وہ جیل سے کی جانے والی اپنی موبائل فون کال کو منظر عام پر بھی لایا تھا۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ امیر بالاج کے قتل کے سلسلے میں احسن شاہ کے قتل نے آرگنائزڈ کرائم یونٹ کے کچھ پولیس اہلکاروں کے پراسرار کردار پر شکوک و شبہات پیدا کیے ہیں کیونکہ انڈر ورلڈ گینگسٹرز کا خیال ہے کہ احسن شاہ کو مبینہ طور پر ’جعلی پولیس مقابلے‘ میں قتل کیا گیا ہے۔
مزید برآں احسن شاہ کے قتل کا معمہ اس وقت مزید گہرا ہو گیا جب ان کے قتل سے فائدہ اٹھانے والے کے حوالے سے متضاد اطلاعات سامنے آئیں،کچھ رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ مخبراحسن شاہ کا قتل امیر بلاج کے قتل کیس میں نامزد مرکزی ملزم ٹیفی بٹ کو مدد فراہم کرے گا۔
واضح رہے طیفی بٹ امیر بالاج کے قتل کیس میں نامزد مرکزی ملزم تھے جنہوں نے امیر بالاج کی نقل و حرکت کی معلومات حاصل کرنے کے لیے احسن شاہ کی خدمات حاصل کی تھیں۔
تاہم ذرائع نے مزید کہا کہ کینال روڈ کے قریب طیفی بٹ کے بہنوئی کے قتل نے پولیس کے اعلیٰ افسران کو چکرا کر رکھ دیا ہے جنہیں ابھی تک اس قتل کے پیچھے موجود عناصر کا کوئی سراغ نہیں ملا،جبکہ آرگنائزڈ کرائم یونٹ جاوید بٹ کے قتل میں امیر بالاج کے خاندان یا ان کے چھوٹے بھائی امیر مصعب کے کردار کی بھی تحقیقات کر رہا ہے۔
ذرائع نے دعویٰ کیا کہ امیر مصعب اپنے بھائی امیر بالاج کے قتل کیس میں شکایت کنندہ تھا اور اس نے ایف آئی آر میں طیفی بٹ اور گوگی بٹ کو نامزد کیا تھا۔
لاہور آرگنائزڈ کرائم یونٹ کے ڈی آئی جی عمران کشور نے ڈان کو بتایا ہے کہ جاوید بٹ کے قتل نے پولیس کو ایک مشکل صورتحال میں ڈال دیا ہے کیونکہ وہ فوری طور پر اس قتل کے پیچھے کسی کا نام بتانے سے قاصر ہیں، انہوں نے کہا کہ پولیس کی ٹیمیں مبینہ قاتلوں کا سراغ لگانے کے لیے پنجاب سیف سٹی اتھارٹی کے کیمروں سے مدد لینے کی کوشش کر رہی ہیں، جبکہ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آرگنائزڈ کرائم یونٹ کی ٹیمیں دیگر تمام ممکنہ پہلوؤں کی جانچ کررہی ہےکیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ طیفی بٹ اور امیر بالاج کے خاندانوں کے درمیان پرانی دشمنی کا فائدہ اٹھا کر کسی تیسرے فریق نے جاوید بٹ کو قتل کیا ہو۔