لاہور ہائی کورٹ نے الیکشن ایکٹ میں ترامیم کے خلاف درخواست پر اٹارنی جنرل پاکستان کو آئندہ سماعت پر معاونت کے لیے طلب کرلیا۔
جسٹس شکیل احمد نے اظہر صدیق ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر درخواست پر سماعت کی۔
دوران سماعت عدالت نے درخواست پر وفاقی حکومت اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرکے جواب مانگ طلب کرتے ہوئے اٹارنی جنرل پاکستان کو بھی آئندہ سماعت پر معاونت کے لیے طلب کر لیا۔
بنگلہ دیشی کرکٹر شکیب الحسن پر قتل کا مقدمہ درج
اس کے علاوہ لاہور ہائی کورٹ نے درخواست آئندہ سماعت پر دستیاب بینچ کے روبرو پیش کرنے کی بھی ہدایت کردی، درخواست پر آئندہ سماعت 30 اگست کو ہوگی۔
یاد رہے کہ 12 اگست کو الیکشن ترمیمی ایکٹ 2024 کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں ایک درخواست دائر ہوگئی تھی۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ ایکٹ کے ذریعے سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کے فیصلے کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی ہے، الیکشن ترمیمی ایکٹ 2024 کا اطلاق ماضی سے نہیں ہو سکتا۔
انہوں نے استدعا کہ الیکشن ترمیمی ایکٹ 2024 کو غیر آئینی قرار دیا جائے اور درخواست کے حتمی فیصلے تک پی ٹی آئی کے علاوہ کسی دوسری جماعت کو مخصوص نشستیں دینے سے روکا جائے۔
اس سے قبل 9 اگست کو بھی الیکشن ترمیمی ایکٹ 2024 کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا تھا۔
7 اگست کو پاکستان تحریک انصاف نے الیکشن ترمیمی ایکٹ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔
6 اگست کو قومی اسمبلی میں اپوزیشن کے شور شرابے اور ہنگامہ آرائی کے دوران الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا تھا۔
حکومتی ارکان کی جانب سے الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کا بل قومی اسمبلی سے منظور کرلیا گیا تھا، بل مسلم لیگ (ن) کے بلال اظہر کیانی اور زیب جعفر نے مشترکہ طور پر پیش کیا۔
27 مئی کو قائم مقام صدر و چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی منظوری سے 2 آرڈیننس جاری کردیے گئے تھے۔
پارٹی سرٹیفکیٹ جمع نہ کرانے والا امیدوار آزاد تصور ہوگا، ترمیمی بل
ترمیمی بل کے مطابق انتخابی نشان کے حصول سے قبل پارٹی سرٹیفکیٹ جمع نہ کرانے والا امیدوار آزاد تصور ہو گا، مقررہ مدت میں مخصوص نشستوں کی فہرست جمع نہ کرانے کی صورت میں کوئی سیاسی جماعت مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں ہوگی۔
ترمیمی بل میں کہا گیا کہ کسی بھی امیدوار کی جانب سے مقررہ مدت میں ایک مرتبہ کسی سیاسی جماعت سے وابستگی کا اظہار ناقابل تنسیخ ہو گا۔