تشکر نیوز: ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس میں بار بار خلل نے عوام کو شدید مشکلات میں مبتلا کر دیا ہے، خاص طور پر فری لانسرز اور کاروباری افراد کو کروڑوں روپے کے نقصانات کا سامنا ہے۔ اسلام آباد اور لاہور ہائیکورٹس میں انٹرنیٹ کی بندش کے خلاف درخواستیں دائر کر دی گئیں۔
پیرآباد پولیس کی کامیاب کارروائی: اغوا شدہ لڑکی بازیاب، ملزم گرفتار
پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن (پاشا) نے فائر وال کی تنصیب پر گہرے خدشات کا اظہار کیا ہے۔ سینئر صحافی حامد میر کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ فائر وال کی تنصیب سے شہریوں کے بنیادی حقوق متاثر ہو رہے ہیں، اور مطالبہ کیا کہ اس عمل کو اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت اور بنیادی حقوق کے تحفظ سے مشروط کیا جائے۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ انٹرنیٹ سروس کی بندش کسی نوٹس یا اطلاع کے بغیر کی جا رہی ہے، جس سے زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد متاثر ہو رہے ہیں۔ لاہور ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کے وکیل کو ہدایات دی ہیں کہ وہ متعلقہ اتھارٹیز سے معلومات حاصل کر کے عدالت کے سامنے پیش ہوں۔
دوسری جانب، پاشا کے وائس چیئرمین علی احسان نے انٹرنیٹ کی بندش کو انڈسٹری کے لیے نقصان دہ قرار دیا ہے اور دعویٰ کیا کہ اس سے تین سو ملین ڈالرز کا نقصان ہو چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی کمپنیاں بھی فائر وال سے ڈیٹا کے تحفظ پر خدشات کا اظہار کر رہی ہیں۔
پاشا نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ سائبر سکیورٹی اور نیشنل انٹرسٹ کے تحفظ کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کی جائے۔