عوام پر مہنگی بجلی کا ایک اور بم گرائے جانے کا امکانبجلی صارفین کو سردیوں میں بھِی ریلیف نہیں ملے گا، بجلی مہنگی کر کے عوام کی جیبوں سے اربوں روپے نکالنے کی درخواست دائر

 

 

کراچی (تشکُّر نیوز تازہ ترین۔ 19 دسمبر2023ء) عوام پر مہنگی بجلی کا ایک اور بم گرائے جانے کا امکان، بجلی صارفین کو سردیوں میں بھِی ریلیف نہیں ملے گا، بجلی مہنگی کر کے عوام کی جیبوں سے اربوں روپے نکالنے کی درخواست دائر۔ تفصیلات کے مطابق بجلی صارفین کی جیبوں سے اربوں روپے نکالنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ بجلی کی کمپنیوں کی آپریشنل لاگت صارفین سے وصول کرنے کی سی پی پی اے کی درخواست پر نیپرا سماعت کرے گا، 4 روپے 96 پیسے فی یونٹ ماہانہ آپریشن فیس وصول کرنے کی درخواست کی گئی۔
سی پی پی اے کے مطابق رقم بجلی کی کمپنیوں کی سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ میں شامل کی جائے، آپریشنل فیس میں کمپنیوں کی انتظامی لاگت، انشورنس اور دفاتر کے اخراجات شامل ہیں، انتظامی لاگت اور اخراجات کی مد 2 ارب 14 کروڑ روپے وصول کئے جائیں گے۔
ملازمین کو دیئے گئے قرض کے 8 کروڑ 80 لاکھ روپے بھی صارفین سے لئے جائیں گے، انتظامی اخراجات پر ٹیکس کے 6 کروڑ روپے بھی صارفین بھریں گے۔
دوسری جانب ملک میں بجلی پیدا کرنے والے نجی پاور پلانٹس کو بنا کسی حساب کتاب کے بھاری ادائیگیاں کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ نیوز کی رپورٹ کے مطابق ناصرف پاور پلانٹس کو بنا کسی منظم حساب کتاب کے بھاری ادائیگیاں کی گئیں، ساتھ ساتھ صارفین سے بجلی کی قیمتوں پر بغیر حساب کتاب ٹیکسز بھی وصول کیے گئے۔ مہنگی بجلی والے تخمینے کا نظام اندازوں پر مبنی ہے، جبکہ نیپرا کے پاس بجلی گھروں کو کی جانے والی ادائیگیوں کا کوئی حساب کتاب ہی نہیں ہے۔
سی پی پی اے اور دیگر اداروں کی جانب سے پاور پلانٹس کو اندازوں پر کیپسٹی پے منٹس کی جاتی رہیں۔ یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ کئی سالوں سے پاور پلانٹس کی قابل استعمال کیپسٹی اور ہیٹ ریٹ کا ٹیسٹ نہیں ہوا، ہیٹ ریٹ ٹیسٹ قواعد و ضوابط میں پھنسنے کے ڈر سے نہیں کروائے گئے۔ قانون کے مطابق پلانٹس کے ہیٹ ریٹ اور قابل استعمال کیپسٹی کے ٹیسٹ ہونا لازمی ہیں، قانون کے مطابق 3 سے 6 ماہ کے اندر پاور پلانٹس کے ٹیسٹ کرانا لازمی ہوتا ہے، اس حوالے سے سی پی پی اے نے ذمہ داری پوری نہیں کی۔
دوسری جانب 10 سالوں میں آئی پی پیز کو 6 ہزار ارب روپے سے زائد ادائیگیاں کیے جانے کا انکشاف بھی ہوا ہے۔ پاکستان کے توانائی کے شعبہ خاص کر بجلی کے نظام کے حوالے سے تہلکہ خیز حقائق سامنے آئے ہیں۔ سابق وزیر خزانہ کے ایک انکشاف کے مطابق پاکستان میں بجلی پیدا کرنے والی نجی کمپنیوں کو 10 سالوں میں ہزاروں ارب روپے کی ادائیگیاں کی گئی ہیں ۔
گزشتہ ماہ سینیٹ اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور سینیٹر اسحاق ڈار نے انکشاف کیا کہ بجٹ صرف 9 ہزار ارب روپے کا ہے، جبکہ اس بجٹ کا بھی 20 فیصد سے زائد آئی پی پیز کو ادا کیا جاتا ہے، اسحاق ڈالر کے انکشاف کے مطابق 10 سال میں بجلی پیدا کرنے والی نجی کمپنیاں 6 ہزار 34 ارب روپے کی ادائیگیاں لے چکیں، جبکہ 10 سال کے دوران کیپسٹی پیمنٹ کی ادائیگیوں میں 1136 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔
سابق وزیر خزانہ کے مطابق 10 سال پہلے مالی سال 2013ء میں بجلی پیدا کرنے والی نجی کمپنیوں کو 185 ارب روپے ادا کیے گئے، گزشتہ مالی سال میں بجلی پیدا کرنے والی نجی کمپنیوں کو ادا کی جانے والی کیپسٹی پیمنٹس 185 ارب سے بڑھ کر 1321 ارب روپے ہو گئیں، جبکہ رواں مالی سال کے دوران یہ کیپسٹی پیمنٹس 1321 ارب روپے سے بڑھ کر 2150 ارب روپے ہو گئی ہیں۔ یعنی صرف ایک سال میں بجلی پیدا کرنے والی نجی کمپنیوں کو ادا کی جانے والی کیپسٹی پیمنٹس میں 70 فیصد سے زائد اضافہ ہو گیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!