ایرانی عدلیہ نےکہا ہے کہ ایران نے ابھی تک تہران میں حماس کے سربراہ اسمٰعیل ہنیہ کے قتل سے منسلک کوئی گرفتاری نہیں کی ہے۔
عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ بدھ کو فلسطینی گروپ کے سربراہ اسمٰعیل ہنیہ کو ایرانی صدر مسعود پیزشکیان کی تقریب حلف برداری کے بعد قتل کر دیا گیا تھا۔
اداریہ: ’اختلاف رائے کے تمام راستے بند کرنے والوں کے لیے بنگلہ دیش سبق ہے‘
ایرانی عدلیہ کے ترجمان اصغر جہانگیر نے کہا کہ اہم تحقیقات شروع ہو چکی ہیں اور تفتیش مکمل ہوتے ہی نتائج کا اعلان کر دیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ آج تک اس کیس کے سلسلے میں کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے، ایرانی فوجی حکام تحقیقات میں شامل ہیں۔
ایران کے پاسدارانِ انقلاب نے کہا کہ اسمٰعیل ہنیہ کو تہران میں ان کی رہائش گاہ کے باہر سے داغے گئے مختصر فاصلے تک مار کرنے والے میزائل کے ذریعے شہید کیا گیا۔
یاد رہے کہ ایران اور حماس نے اسرائیل پر الزام عائد کرتے ہوئے جوابی کارروائی کا عزم ظاہر کیا ہے جبکہ اسرائیل نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
ہفتے کو جاری ہونے والی نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ایران نے اسمعیل ہنیہ کے قتل کے سلسلے میں 2 درجن سے زائد افراد کو گرفتار کیا ہے، جن میں سینئر انٹیلی جنس افسران بھی شامل ہیں۔
اصغر جہانگیر نے کسی بھی گرفتاری کے دعوؤں کو افواہیں اور جھوٹی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ اسمٰعیل ہنیہ کے قتل کا یقینی طور پر اسلامی جمہوریہ کی طرف سے جرات مندانہ جواب دیا جائے گا۔
اسمٰعیل ہنیہ کی موت جنوبی بیروت میں اسرائیلی حملے کے چند گھنٹے بعد ہوئی تھی جس میں لبنانی گروپ حزب اللہ کے ایک سینئر کمانڈر فواد شکر کو قتل کردیا گیا تھا، ان پر اسرائیل نے گولان کی پہاڑیوں پر ایک مہلک راکٹ حملہ کرنے کا الزام لگایا تھا۔
پیر کو ایرانی صدر نے کہا کہ اسرائیل کو اپنے جرائم اور تکبر کا جواب ملے گا، لیکن اصرار کیا کہ تہران کسی بھی طرح سے خطے میں جنگ اور بحران کا دائرہ بڑھانے کی کوشش نہیں کر رہا ہے۔a