عدت نکاح کیس: خاور مانیکا کے معاون وکیل نے سماعت ملتوی کرنے کی درخواست دائر کردی

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں پر سماعت کے دوران بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا کے وکیل نے سماعت ملتوی کرنے کی درخواست دائر کردی۔

تشکر نیوز کے مطابق اپیلوں پر سماعت ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا نے کی، بشریٰ بی بی کے وکیل سلمان صفدر، عثمان گل اور خالد یوسف چوہدری عدالت میں پیش ہوئے۔

عدت نکاح کیس: خاور مانیکا کے معاون وکیل نے سماعت ملتوی کرنے کی درخواست دائر کردی

یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پر عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجا نے اپنے دلائل مکمل کر لیے تھے۔

آج سماعت کے دوران وکیل سلمان سفدر نے دلائل دیے کہ سلمان اکرم راجا ایڈووکیٹ عدت کے دورانیہ پر اپنے دلائل دے چکے ، میں عدت کے دورانیے کے حوالے سے سلمان اکرم راجا ایڈووکیٹ کے دلائل اپناتا ہوں۔

اس موقع پر خاور مانیکا کے وکیل زاہد آصف کے معاون وکیل نے عدالت کے سامنے پیش ہوتے ہوئے وکیل کی جانب سے سماعت ملتوی کرنے کی درخواست دائر کردی، انہوں نے استدعا کی محرم الحرام کو دیکھتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کی جائے۔

اس پر سلمان صفدر نے کہا کہ میں اس درخواست پر اپنا جواب لکھوں گا ، جو کیس عدالت کی جانب سے فکس ہوں ان میں سماعت ملتوی کی درخواست نہیں دی جاسکتی، اس درخواست میں کیس کے چلنے کا کوئی حوالہ نہیں دیا گیا۔

ورلڈ چیمپیئن شپ آف لیجنڈز: پاکستان چیمپئنز نے انگلینڈ کو 79 رنز سے شکست دے دی

جج نے ریمارکس دیے کہ آپ اپنے دلائل دیں ، میں ہائی کورٹ سے بات کرتا ہوں ، میں سماعت ملتوی کرنے کے حوالے سے ہائی کورٹ سے ڈائریکشن لے لیتا ہوں۔

بشریٰ بی بی کے وکیل نے مزید کہا کہ یہ بات ٹھیک ہے ، اس بات پر توجہ لازمی دی جائے کہ اس درخواست میں کیس کی صورتحال کا ذکر نہیں کیا گیا ، ہائی کورٹ کے علم میں یہ بات لائی جائے کہ درخواست میں ٹائم فریم کو چھپایا گیا ہے۔

بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت میں مختصر وقفہ کردیا۔

واضح رہے کہ 3 جولائی کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں پر سماعت 8 جولائی ملتوی کرتے ہوئے جج افخل مجوکا نے ریمارکس دیے کہ 12 جولائی تک ہر حال میں فیصلہ سنانا ہے۔

2 جولائی کو وکیل سلمان اکرم راجا نے سزا معطلی کے درخواست مسترد ہونے کے فیصلے پر جزوی دلائل دیے تھے۔

واضح رہے کہ 27 جون کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے سابق وزیر اعظم و بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی عدت نکاح کیس میں سزا معطلی کی درخواست مسترد کردی تھی۔

عدت نکاح کیس میں عمران خان و بشریٰ بی بی کو سزا

3 فروری کو سول عدالت نے سابق وزیراعظم و بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو عدت نکاح کیس میں 7، 7 سال قید کی سزا سنادی گئی تھی۔

31 جنوری کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے دورانِ عدت نکاح کیس خارج کرنے کے لیے بانی تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

قبل ازیں 18 جنوری کو دوران عدت نکاح کیس کے خلاف عمران خان کی درخواست پر کیس فائل چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو ارسال کردی گئی تھی۔

تاہم یہ واضح رہے کہ 16 جنوری کو عدت نکاح کیس میں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر فرد جرم عائد کی جاچکی تھی۔

15 جنوری کو عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے بھی غیر شرعی نکاح کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا تھا، بشریٰ بی بی کی درخواست پر 17 جنوری کو کیس فائل چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو ارسال کردی گئی تھی۔

عدت نکاح کیس کے اندراج کا پسِ منظر

واضح رہے کہ گزشتہ سال 25 نومبر کو اسلام آباد کے سول جج قدرت کی عدالت میں پیش ہو کر بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے عمران خان اور ان کی اہلیہ کے خلاف دوران عدت نکاح کا کیس دائر کیا تھا، درخواست سیکشن 494/34، B-496 ودیگر دفعات کے تحت دائر کی گئی۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ میراتعلق پاک پتن کی مانیکا فیملی سے ہے، بشریٰ بی بی سے شادی 1989 میں ہوئی تھی، جو اس وقت پر پُرسکون اور اچھی طرح چلتی رہی جب تک عمران خان نے بشریٰ بی بی کی ہمشیرہ کے ذریعے اسلام آباد دھرنے کے دوران مداخلت نہیں کی، جو متحدہ عرب امارات میں رہائش پذیر اور درخواست گزار کو یقین ہے کہ اس کے یہودی لابی کے ساتھ مضبوط تعلقات ہیں۔

خاور مانیکا نے بتایا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی شکایت کنندہ کے گھر میں پیری مریدی کی آڑ میں داخل ہوئے اور غیر موجودگی میں بھی اکثر گھر آنے لگے، وہ کئی گھنٹوں تک گھر میں رہتے جو غیر اخلاقی بلکہ اسلامی معاشرے کے اصولوں کے بھی خلاف ہے۔

درخواست میں مزید کہا گیا تھا کہ عمران خان وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ازدواجی زندگی میں بھی گھسنا شروع ہوگئے، حالانکہ اسے تنبیہ کی اور غیر مناسب انداز میں گھر کے احاطے سے بھی نکالا۔

خاور مانیکا نے درخواست میں بتایا تھا کہ ایک دن جب اچانک وہ اپنے گھر گئے تو دیکھا کہ زلفی بخاری ان کے بیڈ روم میں اکیلے تھے، وہ بھی عمران خان کے ہمراہ اکثر آیا کرتے تھے۔

انہوں نے درخواست میں بتایا تھا کہ بشریٰ بی بی نے میری اجازت کے بغیر بنی گالا جانا شروع کر دیا، حالانکہ زبردستی روکنے کی کوشش بھی کی اس دوران سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔

مزید لکھا تھا کہ بشریٰ بی بی کے پاس مختلف موبائل فونز اور سم کارڈز تھے، جو چیئرمین پی ٹی آئی کی ہدایت پر فرح گوگی نے دیے تھے۔

خاور مانیکا نے درخواست میں مؤقف اپنایا کہ نام نہاد نکاح سے قبل دونوں نے ایک دوسرے کے ساتھ غیر قانونی تعلقات قائم کیے، یہ حقیقت مجھے ملازم لطیف نے بتائی۔

درخواست میں مزید بتایا تھا کہ فیملی کی خاطر صورتحال کو بہتر کرنے کی کوشش کی لیکن یہ سب ضائع گئیں، اور شکایت کنندہ نے 14 نومبر 2017 کو طلاق دے دی۔

خاور مانیکا کی درخواست کے مطابق دوران عدت بشریٰ بی بی نے عمران خان کے ساتھ یکم جنوری 2018 کو نکاح کر لیا، یہ نکاح غیر قانونی اور اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔

مزید لکھا تھا کہ دوران عدت نکاح کی حقیقت منظر عام پر آنے کے بعد دونوں نے مفتی سعید کے ذریعے فروری 2018 میں دوبارہ نکاح کر لیا، لہٰذا یہ پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 496/ 496 بی کے تحت سنگین جرم ہے، دونوں شادی سے پہلے ہی فرار ہوگئے تھے۔

درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو طلب کیا جائے اور انہیں آئین اور قانون کے تحت سخت سزا دی جائے۔

 

 

11 دسمبر کو اسلام آباد کی مقامی عدالت نے عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف خاور مانیکا کی جانب سے دائر غیر شرعی نکاح کیس کو قابل سماعت قرار دے دیا تھا۔

69 / 100

One thought on “عدت نکاح کیس: خاور مانیکا کے معاون وکیل نے سماعت ملتوی کرنے کی درخواست دائر کردی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!