تشکر نیوز: وزیراعلٰی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے خلاف غیر قانونی اسلحہ اور شراب برآمدگی کیس میں 342 کا بیان آج بھی ریکارڈ نا ہوسکا۔
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں علی امین گنڈاپور کے خلاف کیس کی سماعت جج صہیب بلال رانجھا نے کی، علی امین گنڈاپور کے وکیل ظہور الحسن ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
اسلحہ، شراب برآمدگی کیس علی امین گنڈاپور کا 342 کا بیان آج بھی ریکارڈ نا ہوسکا
دوران سماعت علی امین گنڈاپور کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی جو عدالت نے منظور کر لی۔
بعد ازاں اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے کیس کی سماعت 6 جون تک ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ 3 مئی کو وزیر اعلٰی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے خلاف اسلحہ، شراب برآمدگی کیس میں تمام گواہان پر جرح مکمل کرلی گئی تھی۔
29 اپریل کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے خلاف غیر قانونی اسلحہ اور شراب برآمدگی کیس میں اگلی سماعت پر شہادتیں مکمل کرنے اور جرح کرنے کی ہدایت کردی تھی۔
آئندہ مالی سال میں پاکستان کے دفاعی بجٹ میں 313 ارب روپے اضافے کا تخمینہ
27 اپریل کو وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کے خلاف اسلحہ اور شراب برآمدگی کیس کی سماعت 29 اپریل تک ملتوی کر دی گئی تھی۔
یاد رہے کہ 7 مارچ کو اسلام آباد کی ایک مقامی عدالت نے خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کے خلاف غیر قانونی اسلحہ اور شراب کا مقدمہ دوبارہ ٹرائل کورٹ کو بھجوا دیا تھا جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما کو اشتہاری قرار دینے کے احکامات کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔
واضح رہے کہ اکتوبر 2016 میں، اسلام آباد پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے بنی گالہ کے باہر پاکستان تحریک انصاف کے رہنما کی گاڑی سے 5 کلاشنکوف اسالٹ رائفلز، ایک پستول، چھ میگزین، ایک بلٹ پروف جیکٹ، شراب اور آنسو گیس کے تین گولے برآمد کیے۔
پی ٹی آئی رہنما نے پولیس کے ان دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ دو لائسنس یافتہ کلاشنکوف رائفلوں کے ساتھ سفر کر رہے تھے، اور گاڑی میں اسلحہ کا لائسنس موجود تھا۔
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ وہ شراب کی بوتل میں شہد لے کر جا رہے تھے جسے پولیس اہلکاروں نے ضبط کر لیا۔