شترمرغ کڑاہی پرہنگامہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!!

تیس ہزار کا شترمرغ ۔۔ ڈیڑھ لاکھ میں کیوں کھلایا گیا ؟ کیا غیردستاویزی معیشت کا فائدہ اٹھاکر ڈونیشن کے نام پر ٹیکس کےمعاملات تو سیدھے نہیں ہورہے ۔۔؟ کیا کسی سیٹھ کی سہولت کاری کا معاملہ تو نہیں ۔۔؟ سوال اٹھنے لگے ۔۔۔دوستو آپ یقینی طور پر حیرت میں پڑگئے ہوں گے کہ آخر یہ معاملہ ہے کیا ۔ تو دوستو بات یہ ہے کہ ماہ صیام کی برکتیں سمیٹنے کے لیے ہر مسلمان اپنی اپنی حیثیت کے مطابق کچھ کرنے کی کوشش کرتا ہے ۔۔آغاز رمضان سے ہی خصوصی عبادات اور سحر و افطار کا اہتمام کیا جاتا ہے ۔۔۔ مخیر حضرات اور مختلف سماجی اور فلاحی تنظیمیں بڑھ چڑھ کر سامنے آتی ہیں ۔۔۔ روزے داروں کی مختلف پکوانوں سے تواضح کی جاتی ہے ۔۔۔ لیکن اس مرتبہ ہوا ہے کچھ خاص ۔۔قصہ یہ ہے کہ ایک سیٹھ کی جانب سے سحری میں شترمرغ کی ڈش پیش کرنے کا اہتمام کیا گیا ہے ۔۔

شترمرغ کا گوشت خاصا مہنگا ہوتا ہے ۔۔ اس پر یقینا سوالات اٹھے ۔۔ لوگوں نے اعتراضات کئے کہ شتر مرغ کا مہنگا کھانا کیوں کھلایا جا رہا ہے ؟ کیا اس کی جگہ سادہ سا کھانا فراہم نہیں کیا جا سکتا اور کیا شتر مرغ کے کھانے سے غریب یا مجبور شخص کی مشکلات ختم ہوجائیں گی ؟ یہ ایک عام سا ردعمل تھا لیکن فلاحی تنظیم جے ڈی سی کے سربراہ ظفرعباس کے ویڈیو بیان نے جیسے اس معاملے کو ٹاک آف دی ٹاون بنادیا ۔۔ ایسا لگا کہ شترمرغ کڑاہی کے علاوہ پاکستان میں اب کوئی ایشو ہی نہیں رہا ہے ۔۔ظفرعباس نے بتایا کہ 15 ہزار لوگوں کی سحری کے لیے شتر مرغ پلاؤ کا اہتمام کیا گیا۔ اس کے بعد انہوں نے دعوی کیا کہ تمام شتر مرغ ملتان سے لائے گئے ہیں اور ان کی قیمتیں آسمان سے چھو رہی ہیں ۔۔۔۔ جو شتر مرغ 30 ہزار کا تھا وہ ڈیڑھ لاکھ روپے میں خریدا گیا۔ تیس ہزار کا شترمرغ ڈیڑھ لاکھ میں خریدا گیا ۔۔ یہ ایسا جملہ تھا جو عام لوگوں کو ہضم نہ ہوا ۔۔ پہلے سے مالی مشکلات اور معاشی بدحالی میں مبتلا عوام کا پارہ ساتویں آسمان پر جاپہنچا ۔۔

سوشل میڈیا پر تنقید کے ایسے نشتر چلے کہ نہ پوچھیے ۔۔ سارے معاملے کا ہرایک نے اپنے اپنے انداز سے پوسٹمارٹم کیا ۔۔ جتنے منہ اتنی باتیں ۔۔ شیعہ اور سنی علما بھی میدان میں آئے ۔۔ کہیں کسی عالم کی پرانی ویڈیوز کے کلپ سوشل میڈیا پروائرل ہوئے جن میں کہا گیا کہ شترمرغ کا گوشت حرام ہے ۔۔ اس طرح سے ایک نئی بحث چھڑگئی ۔۔ کچھ حضرات دور کی کوڑی بھی لائے ۔۔۔ قیاس آرائیاں عام ہوئیں کہ جو ڈونیشن کسی این جی او کو دی جاتی ہے وہ ٹیکس فری ہوتی ہے ۔۔ اسی لیے کیا ظفر عباس صاحب تیس تیس ہزار کا شتر مرغ ڈیڑھ ڈیڑھ لاکھ روپے میں خریدنے والے سیٹھ صاحب کی سہولت کاری تو نہیں کر رہے ۔۔۔۔ خیر یہ تو ایک عوامی رائے ہے اور اس کی کسی ذریعے سے تصدیق بھی نہیں ہو سکی ہے ۔۔۔ لیکن بات یہیں پر نہیں رکی کچھ شہریوں نے ظفرعباس کوان کی جانب سے کی جانے والی پھلوں کے بائیکاٹ کی اپیلیں یاد دلائیں ۔۔۔ ایک صارف نے کہا کہ 30 ہزار والا شتر مرغ ڈیڑھ لاکھ روپے میں ملے تو کھا لیں گے لیکن 130 روپے والا کیلا 400 روپے میں ملے گا تو پانچ دن کے لیے اس کا بائیکاٹ کریں گے۔۔

یہاں پر بھی عوامی بحث چھڑگئی کہ کیلے اور شترمرغ کے گوشت میں فرق ہے ۔ کیلا اگر مہنگا بک رہا تھا اس سے براہ راست عام آدمی متاثر ہورہا تھا اس کی جگہ سے پیسہ نکل رہا لیکن شترمرغ کا گوشت خریدنے کےلئے پیسے ایک سیٹھ کی جیب کی سے نکل رہے ہیں اس سے عام آدمی متاثر نہیں ہورہا اور یہ سیٹھ صاحب یہ خرچہ اپنی مرضی اور خوشی سے کررہے ہیں ۔۔ ایک نکتہ یہ بھی اٹھایا جارہا ہے کہ وہی سیٹھ صاحب جو شترمرغ کی کڑھائی پر بے تحاشہ اخراجات کررہےہیں اگر وہ چکن یا مٹن کی کڑاہی پیش کرتے تو اس سے دسترخوان کو مزید وسعت دی جاسکتی تھی ۔ زیادہ لوگ زیادہ عرصے تک سحری کرسکتے تھے ۔۔اس پیسے کا کہیں اور استعمال ہوسکتا تھا

دوستو ہرجگہ زیربحث اس اہم ایشو پر بات جاری رہے گی لیکن آگے بڑھنے سے قبل کچھ شترمرغ کے بارے میں بھی جان لیا جائے ۔۔شتر مرغ ایک صحرائی پرندہ ہے ۔۔ اپنے قد و قامت ۔۔۔ گوشت کے معیار اور پیداوار کے لحاظ سے آسٹریلیا ۔۔ جنوبی افریقہ اور دیگر ممالک میں نہ صرف پسند کیا جاتا ہے بلکہ اس کی منافع بخش فارمنگ بھی ہوتی ہے ۔۔۔ فارسی زبان میں شتر کا مطلب ہے اونٹ ۔۔۔۔۔ اونٹ کی طرح لمبی گردن کی وجہ سے اس کا نام شتر مرغ رکھا گیا ہے ۔۔۔ شتر مرغ اڑنے کی صلاحیت سے محروم پرندہ ہے ۔۔ اس کے بھاگنے کی رفتار 70 کلومیٹر فی گھنٹہ تک ہوتی ہے ۔۔۔ اس پرندے کی اونچائی چھ سے نو فٹ تک ہوتی ہے۔۔۔ یہ سبزی خور پرندہ ہے جس کی غذا زیادہ تر سبز چارہ ہے۔۔۔ ایک اور خاص بات یہ ہے کہ یہ اپنی غذا کے مقابلے میں تین گنا زیادہ پانی پیتا ہے۔۔۔ شتر مرغ کا وزن 90 سے 160کلوگرام کے درمیان ہوتا ہے اوراور اس کے پروں کا پھیلاؤ لگ بھگ دو میٹر ہوتا ہے۔۔۔ ماہرین طب کے مطابق شتر مرغ کا گوشت دل کے مریضوں کے لیے بہت فائدہ مند ہے۔۔۔ دنیا بھر میں شتر مرغ کی کھال انڈے گوشت اور چربی کو مختلف امراض کے علاج میں استعمال کیا جا رہا ہے۔ دوستو شترمرغ کے بارے میں ہم نے آپ کو تفصیل سے بتادیا ۔۔

 

 

اب دوبارہ اصل موضوع کی طرف آتے ہیں ۔۔ ایک عام تاثر بہرحال یہی ہے کہ شترمرغ کے گوشت سے تیار اس قدر مہنگی سحری اصراف ہے ۔۔ہمارا دین بے شک یہ کہتا ہے کہ بھوکے کو کھانا کھلاؤ ۔۔ لیکن کیا دین یہ نہیں کہتا کہ بے روزگار کو روزگار دو ۔۔ کسی کو بار بار مچھلی دینے کی بجائے اگر اسے مچھلی پکڑنا سکھا دیا جائے تو کیا یہ بہتر نہیں ہوگا ۔۔۔ اس میں کوئی دورائے نہیں کہ غربت کا علاج ہرگز بھیک نہیں ہو سکتی ۔۔۔ بات کسی جھگڑے کی ہے نہ کوئی لڑائی ہے ۔۔ نہ ہی تنقید کرنا مقصود ہے ۔۔یہ تنقید برائے اصلاح ہے ۔۔کیا جے ڈی سی کے روح رواں کو ان سیٹھوں کو بٹھاکر یہ نہیں سمجھانا چاہیے کہ کروڑوں روپے کا شترمرغ کا گوشت کھلانے کی بجائے یہی سیٹھ کراچی میں کئی ملیں لگادیں ۔۔ جہاں ہزاروں بے روزگاروں کو روزگار مل جائے گا ۔۔ جے ڈی سی کی بے تحاشہ فالونگ ہے ۔۔ ظفرعباس کے سبسکرائبرز کی تعداد بھی غیرمعمولی ہے ۔۔ اگر وہ ان سیٹھوں کو سمجھائیں گے تو وہ یقینا مان جائیں گے کیونکہ ان کو آپ سے اچھی مارکیٹنگ نہیں مل سکتی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!