عمران خان کو اقتدار سے بیدخل کرنے میں کوئی امریکی ملوث نہیں تھا، ڈونلڈلو

جنوبی ایشیا کے لیے امریکی اسسٹنٹ سیکرٹری آف سٹیٹ ڈونلڈ لو نے ان الزامات کی سختی سے تردید کی ہے کہ ان کا یا امریکہ کا سابق پاکستانی وزیراعظم عمران خان کے خلاف لائی جانے والی عدم اعتماد کی تحریک میں کوئی ہاتھ ہے۔ انہوں نے یہ بات واشنگٹن ڈی سی میں وزارت خارجہ کی ذیلی کمیٹی کے ایک اجلاس کے دوران سوال کا جواب دیتے ہوئے کہی۔”پاکستان میں انتخابات، جمہوریت اور اس تناظر میں پاکستان امریکہ تعلقات” کے موضوع پر ایک سماعت مقرر کی گئی اور ڈونلڈ لو چونکہ جنوبی اور وسطی ایشیا بیورو کے سربراہ ہیں، اس لیے ان کو بطور گواہ بلایا گیا تھا۔ کمیٹی کو دیے گئے بیان میں ڈونلڈ لو کا کہنا تھا کہ سائفر کے ذریعے امریکی سازش کا الزام سراسر جھوٹ ہے۔

پاکستان کے امریکہ میں سفیر اسد مجید بھی سائفر کا الزام جھوٹ قرار دے چکے ہیں۔ ڈونلڈ لو کا کہنا تھا کہ یہ الزام اور سازشی نظریہ جھوٹ اور بے بنیاد ہے۔ انھوں نے بتایا کہ حکومت گرانے کی کوئی سازش نہیں ہوئی، ہم پاکستان کی خود مختاری کا احترام کرتے ہیں، پاکستانی عوام کے اس حق کا احترام کرتے ہیں کہ وہ اپنی حکومت کو جمہوری عمل سے منتخب کریں۔ واضح رہے کہ ڈونلڈ لو کا یہ بیان سائفر کیس کے پس منظر میں ریکارڈ کیا گیا جس کی کہانی مارچ 2022 میں شروع ہوئی۔ بتاتے چلیں کہ مارچ 2022 میں، مخصوص سیاسی جماعت کے بانی نے جلسے میں ایک خط لہرایا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ ان کے پاس ثبوت ہیں کہ ان کی حکومت گرانے کے لیے بین

الاقوامی سازش رچائی گئی تھی۔ اپریل 2022 میں وزیر اعظم کے عہدے سے ہٹائے جانے کے فوراً بعد بھی انھوں نے کہا کہ ان کی برطرفی میں امریکہ کا ہاتھ تھا۔ قومی اسمبلی کے سابق ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے 11 اپریل 2022 کو ایوان میں متنازع خط لہراتے ہوئے اعلان کیا کہ وہ اسے مہر بند لفافے میں چیف جسٹس آف پاکستان کو بھیج رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ایوان کے نگہبان کی حیثیت سے حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد کو مسترد کرنے کا فیصلہ کیا۔ ستمبر 2022 میں ممتاز سیاستدانوں کے متعدد آڈیوز لیک ہوئے تھے، جن میں سے ایک میں عمران خان صاحب کو اس وقت کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے سنا جا سکتا تھا

جس میں وہ ہدایت دے رہے تھے کہ وہ اس دھمکی کو ‘پلے اپ’ کریں اور اسے اپنی حکومت کو بے دخل کرنے کی غیر ملکی سازش میں بدل دیں۔ اگست 2023 میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی نے بانی پی ٹی آئی اور ان کے نائب جماعت شاہ محمود قریشی کے خلاف آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت فرسٹ ایف آئی آر درج کی۔ عدالت نے دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد 30 جنوری 2024 کو عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو 10، 10 سال قید کی سزا سنائی۔ 20 مارچ کو واشنگٹن میں کانگریس کی سماعت کے دوران سائفر ہیرا پھیری میں شامل سازش کے الزامات سے خطاب کرتے ہوئے، ڈونلڈ لو نے بانی پی ٹی آئی کے دعووں کو مسترد کردیا۔ ڈونلڈ لو کا ایوان نمائندگان میں پیشی کے دوران کہنا تھا کہ حکومت گرانے کی سازش کے جھوٹے الزام کی وجہ سے ان کو قتل کی دھمکیاں دی گئیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ بشمول بانی پی ٹی آئی اور ان کے حمایتیوں سے یہ سوال کیا جائے کہ گزشتہ دو برس سے ایک جھوٹے بیانیے کی بنیاد پر ملکی اداروں کو بدنام کرنے کی سازش کیوں کی گئی؟ اس کے محرکات کیا تھے ؟اس کے علاوہ عوام میں اشتعال انگیزی پیدا کر کے نو مئی جیسا سانحہ سرزد کیوں کرایا گیاُ ؟

اس جھوٹے بیانیے کی وجہ سے ملک معاشی اور سیاسی طور پر غیر مستحکم ہوا۔ عوامی حلقوں میں یہ مطالبہ اب زور پکڑ گیا ہے کہ سائفر کیس کے حوالے سے بانی پی ٹی آئی و دیگر کا کردار سامنے لایا جائے اور اس میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے تاکہ آئندہ کسی کو حساس امور سے کھلواڑ کرنے کی جرات نہ ہو سکے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!