کراچی (ڈسٹرکٹ رپورٹر): بلدیاتی اداروں میں گھوسٹ ورکرز اور جعلی ملازمین کی بھرمار نے سرکاری نظام کو مفلوج کر دیا ہے۔ اینٹی کرائم فار ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کے چیئرمین ابرار احمد صدیقی نے اپنے خصوصی بیان میں کہا کہ جعلی ترقیوں کے کیس بھیج کر محکمہ بلدیات کو بھاری مالی نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔ منگھو پیر ٹاؤن خاص طور پر ان معاملات میں پیش پیش ہے، جبکہ سہراب گوٹھ ٹاؤن میں اصل ملازم فرخ مجید کی تنخواہ سپریم کورٹ کے احکامات کے برعکس روک دی گئی ہے۔
اے این ایف کا منشیات اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن، 13 ملزمان گرفتار
ابرار احمد صدیقی نے مطالبہ کیا کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین ان سنگین معاملات پر فوری نوٹس لیں۔ سہراب گوٹھ، منگھو پیر، مومن آباد، اورنگی، صفورا، اور کورنگی ٹاؤنز میں جعلسازیاں عروج پر ہیں، اور گھوسٹ ملازمین کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے، جس سے ادارے تباہی کے دہانے پر پہنچ گئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ منگھو پیر ٹاؤن سے متنازع افسران کی ڈی پی سی (DPC) محکمہ بلدیات کو بھیجی گئی، تاہم سینئرٹی لسٹ غائب ہے۔ نہ بھیجی گئی لسٹ میں شامل افراد مستقل سینئر ملازمین میں شمار ہوتے ہیں۔ میونسپل کمشنر آغا خلیق پر الزام ہے کہ وہ جعلسازی کر رہے ہیں اور قانونی احکامات پر عمل درآمد نہیں کر رہے۔
سلسلہ وار جعلی پروموشن کے ذریعے مستحق ملازمین کی حق تلفی کی جا رہی ہے، اور یہ عمل بھاری رشوت کے عوض کیا جا رہا ہے۔ چیئرمین نے یہ بھی انکشاف کیا کہ ٹی ایم سی نے اسکیم 45 میں اوورسیز پاکستانیوں کی زمینوں پر قبضہ کیا ہوا ہے، لیکن متعلقہ ادارے کارروائی سے گریزاں ہیں۔
انہوں نے اینٹی کرپشن حکام پر سیاسی انتقام کے الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہ صرف کے ایم سی کے ریٹائرڈ، فوت شدہ، یا سیاسی حمایت سے محروم افسران کی انکوائری کر رہے ہیں، جبکہ بڑے مالی گھپلوں پر خاموش ہیں۔ ابرار احمد صدیقی نے وزیر اعلیٰ سندھ اور وزیر بلدیات سے فوری اور غیر جانبدارانہ کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔