کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس ندیم اختر کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سرجانی ٹاؤن پلاٹ نمبر ایس آر 23 سیکٹر 4 ڈی میں غیر قانونی تعمیرات روکنے کے فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنے کے خلاف درخواست پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ڈی جی ایس بی سی اے اسحاق کھوڑو کو شوکاز نوٹس جاری کردیا،درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ غیر قانونی تعمیرات روکنے کے لیے عدالت نے حکم دیا عملدرآمد نہیں کیا گیا، زیر تعمیر عمارت گر گئی اور کئی افراد جاں بحق اور زخمی ہوئے، اب اسی پلاٹ پر دوبارہ بغیر اپروو پلان کثیر المنزلہ عمارت تعمیر کی جارہی ہے ، جسٹس ندیم اختر نے ریمارکس دیئے کہ 2022 میں غیر قانونی تعمیرات نہ روکنے والے ایس بی سی اے افسران کے تعین کا حکم دیا تھا، بتایا جائے 14 ماہ میں افسران کا تعین کر کے سزا کیوں نہیں دی گئی؟ ڈی جی ایس بی سی اے نے کہا کہ ہماری کوتاہی ہے، اب ہم افسران کا تعین کر کے چارج شیٹ جاری کریں گے، جسٹس ندیم اختر نے ریمارکس دیئے کہ بظاہر لگتا ہے غیر قانونی تعمیرات میں ملوث ایس بی سی اے والوں کو تحفظ فراہم کیا جارہا ہے،کمیٹی بنانے والے اور لیگل ڈیپارٹمنٹ والے بھی ذمہ داروں کو تحفظ فراہم کر رہے ہیں، عدالت نے استفسار کیا کہ جو افسران کام نہیں کررہے انہیں تبدیل کیوں نہیں کرتے؟ ڈی جی نے کہا کہ ادارے میں پہلے ہی ملازمین کی کمی ہے میں بہت پریشان ہوجاوں گا، 14 دن میں ملوث افسران کے خلاف کارروائی شروع کردی جائے گی۔