وزیرِاعظم شہباز شریف نے پسرور چھاؤنی کا دورہ کیا جہاں انہوں نے ’’معرکہ حق‘‘ کے دوران جاری آپریشن بنیان مرصوص میں شریک افسران و جوانوں سے ملاقاتیں کیں۔ اس موقع پر وزیراعظم کے ہمراہ نائب وزیرِاعظم و وزیرِ خارجہ اسحٰق ڈار، وزیر دفاع خواجہ آصف، آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر، ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو، وزرا احسن اقبال، عطا اللہ تارڑ اور کور کمانڈر سیالکوٹ بھی موجود تھے۔
عامر خان کی نئی فلم ستارے زمین پر کا جذباتی ٹریلر جاری خصوصی کھلاڑیوں کی جدوجہد پر مبنی متحرک کہانی
وزیراعظم کی جوانوں سے کی گئی جذباتی اور حوصلہ افزا گفتگو کو پاکستان ٹیلی ویژن آج شام نشر کرے گا۔ وزیراعظم نے افسران کو سراہتے ہوئے کہا کہ قوم اپنے محافظوں کی قربانیوں کو سلام پیش کرتی ہے۔
حکام کے مطابق وزیراعظم جلد ہی پاک فضائیہ اور پاک بحریہ کے بیسز کا بھی دورہ کریں گے تاکہ وہاں تعینات افسران و جوانوں کی حوصلہ افزائی کی جا سکے۔
بھارت-پاکستان کشیدگی کی تفصیل:
22 اپریل 2025 کو پہلگام واقعے کے بعد بھارت نے پاکستان پر بلاجواز الزامات عائد کیے، جس کے نتیجے میں دونوں ممالک کے تعلقات میں شدید کشیدگی پیدا ہوگئی۔ بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو معطل کیا، پاکستانی سفارتی عملے پر پابندیاں لگائیں اور پاکستانی ویزے منسوخ کرکے تمام پاکستانیوں کو وطن واپس بھیج دیا۔
پاکستان نے بھارت کی اس کارروائی کو اعلان جنگ قرار دیا، بھارتی ویزے منسوخ کیے، تجارتی تعلقات ختم کیے اور فضائی حدود بند کردی۔
بھارت کی جارحیت اور پاکستان کا جواب:
6-7 فروری کی رات بھارت نے کوٹلی، بہاولپور، مریدکے، باغ اور مظفر آباد سمیت مختلف شہروں پر میزائل حملے کیے، جن میں 26 شہری شہید اور 46 زخمی ہوئے۔ جواب میں پاکستان نے 5 بھارتی جنگی طیارے مار گرائے۔
10 فروری کی رات بھارت نے پاکستانی ایئر بیسز پر حملے کیے، جس کے بعد پاکستان نے آپریشن بنیان مرصوص کا آغاز کیا اور بھارتی ایئر بیسز، براہموس سائٹ اور S-400 میزائل سسٹم کو تباہ کر دیا۔
ذرائع کے مطابق پاکستان نے وہی اہداف نشانہ بنائے جہاں سے شہری و مذہبی مقامات کو ٹارگٹ کیا گیا تھا۔ فتح ون میزائل اور دیگر دفاعی ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے بھارت کے کئی حساس علاقوں کو مکمل طور پر ناکارہ بنا دیا گیا۔