نئی دہلی سے موصولہ اطلاعات کے مطابق بھارتی وزارت خارجہ نے ایک ہنگامی پریس کانفرنس میں تمام پاکستانی شہریوں کو 48 گھنٹوں کے اندر بھارت چھوڑنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی دہلی سرکار نے 1960 میں ہونے والے تاریخی سندھ طاس معاہدے کو بھی معطل کرنے کا اعلان کر دیا، جس سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں ایک نیا بحران پیدا ہو گیا ہے۔
ہیٹ ویو سے بچاؤ کیلئے میٹرک بورڈ آفس میں طلباء و سائلین کیلئے ٹھنڈا پانی و مشروبات کا کیمپ قائم
وزارت خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان اٹاری اور واہگہ بارڈر کو فوری طور پر بند کیا جا رہا ہے، اور سارک ویزا استثنیٰ کے تحت پاکستانی شہری اب بھارت کا سفر نہیں کر سکیں گے۔
اس موقع پر یہ بھی بتایا گیا کہ بھارت اسلام آباد سے اپنے تمام دفاعی اتاشیوں کو واپس بلا رہا ہے، جبکہ پاکستانی سفارتی مشن میں موجود فوجی مشیروں کو ملک چھوڑنے کے لیے ایک ہفتے کا وقت دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی، پاکستانی ہائی کمیشن میں سفارتی عملے کی تعداد کو بھی 55 سے کم کرکے 30 تک محدود کیا جا رہا ہے۔
یہ اقدامات ایسے وقت میں کیے جا رہے ہیں جب دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تناؤ پہلے ہی عروج پر ہے، اور اس نئی پیش رفت سے نہ صرف خطے کے امن کو خطرہ لاحق ہے بلکہ پانی جیسے اہم مسئلے پر بھی عالمی سطح پر تشویش میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے سخت سفارتی ردعمل اور بین الاقوامی اداروں سے رجوع کیے جانے کا امکان ہے۔