نئی دہلی / کرناٹک: بھارت میں حالیہ پیش کیے گئے وقف ترمیمی بل کے خلاف مسلم اقلیتوں میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے، خصوصاً ریاست کرناٹک میں اس بل کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرہ دیکھنے میں آیا جہاں جمعیت علماء کی قیادت میں ہزاروں علما، مشائخ اور عام شہریوں نے سڑکوں پر نکل کر اپنے غصے کا اظہار کیا۔
احتجاجی ریلی میں شریک مظاہرین نے واضح کیا کہ وقف مسلمانوں کا آئینی، مذہبی اور ثقافتی حق ہے جسے چھیننے کی کسی بھی کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ مظاہرین نے "وقف ہمارا حق ہے”، "آئین کے ساتھ ناانصافی نہیں چلے گی” اور "مسلمانوں کے وقار کا تحفظ کرو” جیسے نعرے لگا کر مرکزی حکومت کو خبردار کیا کہ وہ اس متنازعہ بل کو فوراً واپس لے۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ مودی حکومت کی جانب سے لایا گیا یہ بل دراصل ایک فاشسٹ منصوبہ ہے، جس کے تحت مسلمانوں کو ان کے آئینی حقوق سے محروم کر کے ان کی مذہبی شناخت، تاریخی ورثے اور جائیدادوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم قانون اور آئین کا احترام کرتے ہیں، مگر اس کی روح کو مسخ کرنے کی ہر کوشش کے خلاف بھرپور مزاحمت کریں گے۔
ریلی کے منتظمین نے کہا کہ وقف کی زمینیں صدیوں سے مسلمانوں کی فلاح و بہبود اور دینی اداروں کے قیام کے لیے مخصوص رہی ہیں، اور کسی بھی حکومت کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ ان زمینوں کو اپنے کنٹرول میں لے یا ان کے استعمال کو محدود کرے۔
احتجاج کے اختتام پر مقررین نے واضح الفاظ میں اعلان کیا کہ اگر وقف ترمیمی بل کو فوری طور پر واپس نہ لیا گیا تو اس کے خلاف ملک گیر سطح پر پرامن مگر بھرپور احتجاجی تحریک کا آغاز کیا جائے گا، جو آئینی، جمہوری اور حقوق کی بحالی کے اصولوں پر مبنی ہوگی۔