مستونگ – 15 اپریل 2025: بلوچستان کے ضلع مستونگ میں دشت روڈ پر کنڈ مسوری کے قریب ایک المناک دہشتگرد حملے میں بلوچستان کانسٹیبلری کی بس کو موٹرسائیکل میں نصب ریموٹ کنٹرول بم کے ذریعے نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں 3 اہلکار شہید اور 18 زخمی ہوگئے۔
پاپوش نگر پولیس کا اسٹریٹ کرائم میں ملوث ملزم کے خلاف کارروائی: اسلحہ برآمد
پولیس حکام کے مطابق واقعہ اس وقت پیش آیا جب کانسٹیبلری کے اہلکار ڈیوٹی سے واپس پولیس لائن مستونگ جا رہے تھے۔ دھماکے کے فوراً بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر امدادی کارروائیاں شروع کر دیں، جبکہ شہداء اور زخمیوں کو فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا۔
ڈی ایس پی مستونگ یونس مگسی نے بتایا کہ متاثرہ اہلکار بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے دھرنے کی سیکیورٹی پر مامور تھے اور روزانہ کی بنیاد پر لیویز فورس کے ہمراہ ڈیوٹی انجام دے رہے تھے۔ ان کے مطابق 40 سے زائد اہلکار بس میں سوار تھے جب انہیں نشانہ بنایا گیا۔
ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ آر ٹی سی قلات سے آنے والی بس کو کنڈ مسوری کے قریب دھماکے کا نشانہ بنایا گیا، جس میں 3 اہلکار شہید اور 16 زخمی ہوئے۔ دو اہلکاروں کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے، جنہیں کوئٹہ منتقل کیا جا چکا ہے۔
دھماکے کے بعد بولان میڈیکل کالج ہسپتال اور سول ہسپتال کوئٹہ میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے وزیر صحت کو زخمیوں کے علاج کی براہ راست نگرانی کی ہدایت دی ہے۔ انہوں نے کہا:
"شہداء کے ساتھ حکومت بلوچستان کھڑی ہے، اور دہشتگردوں کو کسی قسم کی رعایت نہیں دی جائے گی۔ زخمی اہلکاروں کے علاج میں کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔”
ترجمان کے مطابق واقعے کی تحقیقات کا عمل فوری طور پر شروع کر دیا گیا ہے تاکہ اس حملے میں ملوث عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔