سندھ ہائیکورٹ میں ارسا کی تشکیل اور نہروں کی تعمیر کے لیے پانی کی دستیابی کے سرٹیفکیٹ کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ وفاقی حکومت نے اس درخواست پر جواب جمع کروانے کے لیے مزید وقت کی مہلت طلب کی، جسے عدالت نے منظور کر لیا۔ عدالت نے وفاقی حکومت سے 18 اپریل تک تفصیلی جواب طلب کر لیا ہے۔
کراچی پولیس کی انسداد جرائم کے خلاف کامیاب کارروائیاں، 16 ملزمان گرفتار
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ ارسا میں سندھ سے وفاقی رکن کی تعیناتی نہیں کی گئی اور ارسا کی تشکیل غیر قانونی ہے۔ وکیل نے مزید کہا کہ غیر قانونی تشکیل کے باعث ارسا کے تمام فیصلے بھی غیر قانونی ہیں۔ خاص طور پر 25 جنوری کو ارسا نے چولستان اور تھل کینال کی تعمیر کے لیے پانی کی فراہمی کا سرٹیفکیٹ جاری کیا تھا، جو کہ درخواست گزار کے مطابق غیر قانونی ہے۔
وکیل کا کہنا تھا کہ قانونی طور پر ارسا کے سرٹیفکیٹ کے خلاف عدالتی حکم امتناع کے بعد کینالز پر تعمیراتی کام روک دیا جانا چاہیے۔
‘سرسبز پاکستان’ منصوبہ:
واضح رہے کہ سرسبز پاکستان منصوبے کے تحت چولستان اور تھل کے صحرائی علاقوں میں لاکھوں ایکڑ بنجر اراضی کو قابل کاشت بنا کر کارپوریٹ فارمنگ کے ذریعے وفاقی حکومت زرعی برآمدات میں اضافہ کرنا چاہتی ہے۔
لیکن حکومت سندھ کو چولستان کینال کی تعمیر پر شدید اعتراضات ہیں۔ سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ مختلف کینالز کی تعمیر پانی کی دستیابی کے بڑھنے سے مشروط ہونی چاہیے، کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ ان منصوبوں کی وجہ سے صوبے کے پانی کا حصہ کم ہو جائے گا۔
سندھ اور پنجاب کے موقف:
سندھ حکومت کا موقف ہے کہ چولستان کینال کی تعمیر سے پہلے پانی کی دستیابی کو بڑھایا جائے۔ پنجاب حکومت کا کہنا ہے کہ چولستان کینال کو 4 ماہ تک سیلابی پانی ملے گا۔ اس کے باوجود حکومت سندھ نے پنجاب کے موقف کو ماننے سے انکار کر دیا ہے۔
چولستان کینال اینڈ سسٹم منصوبہ کی لاگت تقریباً 211 ارب 40 کروڑ روپے ہے، جس کے ذریعے لاکھوں ایکڑ بنجر زمین کو زرعی مقاصد کے لیے استعمال میں لایا جائے گا۔ اس منصوبے کے تحت 4 لاکھ ایکڑ اراضی کو قابل کاشت بنایا جائے گا۔