کینیڈین سیکیورٹی انٹیلی جنس سروس (CSIS) نے خبردار کیا ہے کہ چین اور بھارت 28 اپریل کو ہونے والے کینیڈین عام انتخابات میں مداخلت کی کوشش کر سکتے ہیں، جبکہ روس اور پاکستان میں بھی ایسا کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔
وزارت خزانہ کی ماہانہ معاشی رپورٹ جاری، مہنگائی کی شرح میں نظرثانی
یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اوٹاوا کے چین اور بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات کشیدہ ہیں۔ بیجنگ اور نئی دہلی اس سے قبل مداخلت کے الزامات کو مسترد کر چکے ہیں۔ CSIS کے مطابق، 2019 اور 2021 کے انتخابات میں چین اور بھارت نے مداخلت کی کوشش کی تھی، تاہم ایک سرکاری تحقیق میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ ان کوششوں سے انتخابی نتائج متاثر نہیں ہوئے۔
CSIS کی آپریشنز ڈپٹی ڈائریکٹر وینیسا لائیڈ نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ مخالف ریاستی عناصر انتخابات میں مداخلت کے لیے مصنوعی ذہانت (AI) کا بڑھتا ہوا استعمال کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ "عوامی جمہوریہ چین (PRC) اس بار AI سے چلنے والے ٹولز کے ذریعے کینیڈا کے جمہوری عمل میں مداخلت کی کوشش کرے گا۔”
یہ تناؤ اس وقت مزید بڑھا جب چین نے 2.6 بلین ڈالر مالیت کی کینیڈین زرعی اور غذائی مصنوعات پر محصولات عائد کر دیے، جو کہ چینی الیکٹرک گاڑیوں، اسٹیل اور ایلومینیم مصنوعات پر کینیڈا کی جانب سے عائد کی گئی پابندیوں کے جواب میں تھا۔
گزشتہ ہفتے، کینیڈا نے چین کی جانب سے چار کینیڈین شہریوں کو منشیات کی اسمگلنگ کے الزام میں پھانسی دیے جانے کی شدید مذمت کی۔ دوسری جانب، چینی وزارت خارجہ نے انٹیلی جنس الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ "چین دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرنے کے اصول پر کاربند ہے اور اسے کینیڈا کے اندرونی معاملات میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔”
کینیڈا اور بھارت کے تعلقات بھی سخت تناؤ کا شکار ہیں، جس کی ایک بڑی وجہ گزشتہ سال چھ ہندوستانی سفارت کاروں کی ملک بدری تھی۔ CSIS کے مطابق، بھارت کینیڈین کمیونٹیز اور جمہوری عمل میں مداخلت کرنے کا ارادہ اور صلاحیت رکھتا ہے۔
وینیسا لائیڈ کے مطابق، روس اور پاکستان بھی کینیڈا میں ممکنہ غیر ملکی مداخلت کی سرگرمیوں میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ "اگرچہ غیر ملکی مداخلت اور انتخابی نتائج کے درمیان براہ راست تعلق قائم کرنا مشکل ہوتا ہے، لیکن ایسی سرگرمیاں عوام کے جمہوری اداروں پر اعتماد کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔”