لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے ایرج حسن سمیت دیگر کی درخواست پر سماعت کی، جس میں پنجاب حکومت، کمشنر لاہور ڈویژن اور ڈپٹی کمشنر لاہور کو فریق بنایا گیا تھا۔ درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ لاہور ڈویژن میں آوارہ کتوں کو غیر قانونی طریقے سے تلف کیا جا رہا ہے۔
مہلک ترین مہاجرتی راستے ایشیا کا راہول سب سے جان لیوا، اقوام متحدہ کی روک تھام پر زور
درخواست میں کہا گیا کہ آوارہ کتوں کو تلف کرنے کے لیے ویکسینیشن کی پالیسی بنائی گئی تھی، لیکن اس کے باوجود انتظامیہ کتوں کو گولی مار کر ہلاک کر رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، دو ہفتوں میں ایک ہزار سے زائد کتوں کو گولی مار کر مارا گیا۔
عدالت نے اینیمل برتھ کنٹرول پالیسی پر عمل درآمد کی درخواست کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے کتا مار مہم کے خلاف حکم امتناع جاری کر دیا۔ عدالت نے سرکاری وکیل کو ہدایات لے کر آئندہ سماعت پر پیش ہونے کا حکم دیا اور تاحکم ثانی لاہور ڈویژن میں کتا مار مہم روک دی۔