سندھ ہائی کورٹ نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (SBCA) کو شہریوں کی تعمیراتی خلاف ورزیوں سے متعلق شکایات کے اندراج کے لیے آن لائن پورٹل بنانے کی ہدایت جاری کر دی۔ عدالت نے کہا کہ پورٹل پر شہری شناختی کارڈ اور ایڈریس کے ذریعے اپنی شکایات آن لائن جمع کرا سکیں گے۔
وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال کا نیشنل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ فار فرٹیلیٹی کئیر اور ڈریپ سمیت اداروں کا دورہ، پانچ سالہ فیوچر پلان طلب
یہ ہدایات تعمیراتی قوانین کی خلاف ورزی اور عوامی شکایات کے ازالے کے لیے دائر درخواست کی سماعت کے دوران سامنے آئیں، جس میں ڈائریکٹر جنرل ایس بی سی اے، اسحاق کھوڑو خود عدالت میں پیش ہوئے۔
اہم نکات:
ڈی جی ایس بی سی اے اسحاق کھوڑو نے عدالت کو بتایا کہ
تعمیراتی قوانین کی خلاف ورزیوں سے متعلق ایس او پیز (SOPs) تیار کیے جا چکے ہیں۔
شہریوں کی شکایات کا 7 سے 15 دن میں ازالہ کیا جائے گا۔
ایس او پیز کا ابتدائی ڈرافٹ عدالت میں پیش کیا گیا۔
عدالت نے کہا کہ ایس او پیز کے موجودہ ڈرافٹ میں شکایات کے ازالے کی مقررہ حتمی مدت کا ذکر نہیں، جس کی نشاندہی جسٹس کے کے آغا نے کی۔
عدالت نے ہدایت کی کہ 19 مارچ کو ڈی جی ایس بی سی اے ذاتی طور پر حاضر ہو کر نئے ایس او پیز کا ڈرافٹ پیش کریں جو عدالتی ہدایات کے مطابق ہو۔
عدالت کے اہم ریمارکس:
جسٹس کے کے آغا نے کہا:
"شکایات کے ازالے کے مؤثر اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے ہزاروں مقدمات عدالت میں آتے ہیں۔”
عدالت نے ہدایت کی کہ:
شکایات کا ازالہ عمارت کی تعمیر مکمل ہونے سے پہلے کیا جائے۔
غیر قانونی تعمیرات پر فوری کارروائی ہو۔
عدالتوں میں زیر التواء غیر قانونی تعمیرات کی فہرست تیار کی جائے۔
عوامی شکایات کی مدت اور کارروائی سے متعلق الگ فہرست بنائی جائے۔
ڈی جی ایس بی سی اے کی یقین دہانی:
اسحاق کھوڑو نے کہا:
"ادارے کی تنظیمِ نو کی جائے گی، شکایات کے ازالے کا نیا میکنزم بنایا جائے گا۔”
"تمام شکایات کا ذاتی طور پر جائزہ لیا جائے گا، اور درست شکایات پر مؤثر کارروائی کی جائے گی۔”
عدالت کے مزید ریمارکس:
غیر قانونی تعمیرات کی وجہ سے شہر میں پانی، بجلی، سیوریج اور ٹرانسپورٹ کے سنگین مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔
شہر کے انفراسٹرکچر پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
ایس بی سی اے کو اپنی بنیادی ذمے داری ادا کرنی چاہیے کہ تمام عمارتیں قانون کے مطابق ہوں۔
ایس بی سی اے کی موجودہ کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا:
"لگتا ہے کہ ایس بی سی اے اپنی بنیادی ذمے داریاں نبھانے میں ناکام ہے۔”
عدالت کی واضح ہدایت:
عوام کے لیے آن لائن پورٹل بنایا جائے تاکہ وہ آسانی سے شکایات درج کرا سکیں۔
شناختی کارڈ اور ایڈریس کی بنیاد پر شکایات کا نظام مرتب کیا جائے۔